بیلجیئم حکومت نے ایف آئی اے سے دہشتگردوں کی تفصیلات طلب کرلیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بیلجیئم حکومت نے ایف آئی اے سے دہشتگردوںکی تفصیلات طلب کرلیں
بیلجیئم حکومت نے ایف آئی اے سے دہشتگردوںکی تفصیلات طلب کرلیں

کراچی: بیلجیئم حکومت نے برسلز میں قائم انٹرپول کے دفتر کے ذریعے کراچی میں ملک دشمن دہشت گردوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

انٹرپول نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے توسط سے ایڈیشنل انسپیکٹر جنرل (آئی جی) کراچی اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو خط لکھا ہے۔

خط کے متن میں کراچی میں دہشت گردی کرنے والے بیلجیئم شہریوں کی فہرست فراہم کرنے کی درخواست ی ہے۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے ملک دشمن بیلجیئم شہریوں کی گرفتاری کے لیے خط لکھا گیا تھا، ملک دشمن دہشتگردوں کا تعلق ایم کیو ایم لندن سے ہے، دہشتگرد واحد حسین اس گروہ کے دیگر ارکان کو سی ٹی ڈی نے گرفتار کیا تھا۔

بیلجیئم میں مقیم سلیم بیلجیئم اور عارف آجاکیا بیلجیئم شہری ہیں، دہشتگردوں کا نیٹ ورک 30 سے 40 افراد پر مشتمل ہے، انٹرپول کو تمام مطلوبہ افراد کی مکمل فہرست فراہم کی جائےگی۔

بیلجیئم میں مقیم دہشتگرد پاکستانی کمیونٹی سے فنڈ اکٹھا کرتے ہیں، فنڈ کو کراچی میں دہشتگردی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی میں سال کی دوسری بڑی چوری، ملزمان سوا 2 کروڑ کا سونا اور نقدی لوٹ کر فرار

یاد رہے تفتیشی حکام نے سلیم بیلجیم گروپ کے کارندوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ متحدہ لندن کے دہشت گردوں کو ملک دشمن قوم پرست جماعتوں کی جانب سے بم فراہم کرنے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

تفتیشی حکام نے بتایا تھا کہ 2 ریموٹ کنٹرول بموں میں سے ایک گلستان جوہر میں استعمال کیا گیا، ایک ریموٹ کنٹرول بم سے پریس کلب کے باہر ایم کیو ایم پاکستان کے احتجاج میں دھماکا کیا جانا تھا۔

تفتیشی حکام کے مطابق دہشت گردوں کو بم کس نے فراہم کیا اس کی تفتیش ملزمان سے جیل میں جاری ہیں، ملزمان کی جانب سے رینجرز کے لیے بڑے ماموں کا کوڈ ورڈ استعمال کیا جاتا تھا۔

سلیم بیلجیم برطانوی نمبروں سے رابطے کرتا تھا، کارروائی کے مقام پر تمام ٹیم ارکان ایک انٹرنیٹ ڈیوائس سے رابطوں میں آجاتے تھے۔

Related Posts