کراچی:پیر سے مارکیٹیں اور کاروبار کھلے گا ٗ سندھ حکومت روکاوٹ نہ ڈالے ٗآل کراچی تاجر کنونشن کا اعلان، جماعت اسلامی کراچی کے تحت ادارہ نورحق میں ہونے والے ”آل کراچی تاجر کنونشن“ میں کراچی کے تاجروں نے متفقہ طور پر اعلان کیا ہے کہ پیر سے کراچی کی مارکیٹیں اور کاروبار کھلے گا۔
سندھ حکومت نے رکاوٹ ڈالی تو حالات کی ذمہ دار وہ خود ہوگی،کنونشن کے مقررین نے کہاہے کہ جب وزیر اعظم نے اعلان کردیا ہے تو پھر اس کے مطابق پیرسے تمام دکانیں اور مارکیٹیں کھل جانی چاہئیں، تاجر احتیاطی تدابیر اختیار کریں،اگر سندھ حکومت نے کاروباری سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو امن و امان کی ذمہ دار سندھ حکومت ہوگی۔
کنونشن سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن،سابق رکن سندھ اسمبلی و ڈپٹی سکریٹری کراچی عبد الرزاق خان، اسمال ٹریڈرز آرگنائزیشن اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے صدر محمود حامد،انجمن تاجران سندھ کے رہنما جاوید شمس،رئیل اسٹیٹ کے مدثر سعید،لیاقت مارکیٹ کے رہنما محمد ایاز،پینورامہ سینٹر کے رہنما اسلم،فرنیچر ڈیلر ایسوسی ایشن کے حنیف خان ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
کنونشن میں مینا بازار کریم آباد کی خواتین دوکاندار وں نے بھی شرکت کی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ آج ایک مشترکہ مسئلے اور مؤقف پر تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے کراچی کے تمام تاجر یہاں جمع ہوئے ہیں کیونکہ یہاں آنے کا ایک ہی مقصد ہے کہ کراچی کے کاروبار اور تاجر طبقے کو تباہی سے بچائے جائے، ہم چاہتے ہیں کہ 46دن کے لاک ڈاؤن سے جو صورتحال اور مسائل پیدا ہوئے ہیں اب انہیں ہر حال میں حل کیا جائے۔
تاجر طبقہ اور چھوٹے کاروباری افراد اور خواتین سخت پریشان اور سب سے زیادہ متاثر ہیں ان کے مسائل کو حل کیا جائے۔کرونا کے حوالے سے سائنسی بنیادوں پر تحقیق اور اعدادوشمار سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں لاک ڈاؤن ختم کیا جارہا ہے تو کراچی میں کاروباراور دوکانوں کو کیوں نہیں کھولاجارہا ہے؟۔
حکومت خود لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہوچکی ہے صرف دفاتر،اسکولز اور کاروبار بند کر کے کرونا وائرس ختم نہیں کیا جاسکتا۔عوام میں خوف پیدا کر کے حالات بہتر نہیں کیے جاسکتے، آج معاشرتی اور سماجی سطح پر مسائل پیدا ہورہے ہیں،سفید پوش طبقہ کس طرح کسی سے راشن مانگے؟
اس لیے اب صرف واحد راستہ یہ ہے کہ مارکیٹیں کھولی جائیں اور اس حوالے سے تاجر،عوام اور حکومت سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ احتیاطی تدابیراختیار کریں، حکومت ایس او پیز ضرور بنائے لیکن اپنی ذمہ داری بھی پوری طرح ادا کرے۔تاجر ایس اوپیز پر عمل کر نے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ قابل عمل ایس اوپیز بنائے جائیں۔
انہوں نے کہاکہ افسوس ہے کہ پیپلز پارٹی 10سال سے سندھ میں حکومت کررہی ہے لیکن اس کے پاس کوئی ڈیٹا تک نہیں ہے،کراچی میں ایک لاکھ 80ہزار دوکاندار ہیں جو مختلف کاروبار سے وابستہ ہیں،ایک اندازے کے مطابق 70لاکھ افراد ان کاروباری اور تاجر طبقے سے وابستہ ہے۔کاروبارکی بندش سے لاکھوں عوام شدید متاثر ہورہی ہے۔
احتیاطی تدابیراختیار کرنا ہم سب کی ذمہ د اری ہے۔یہ وبا اللہ کی طرف سے ایک تنبیہ ہے اور اس کے موقع پر ہم سب کو اجتماعی طور پر اللہ سے رجوع کرنا چاہیئے،اللہ کی طاقت سب سے بڑی ہے جس کے سامنے آج کی جدید دنیا اور ترقی یافتہ ممالک بے بس ہیں۔
عبد الرزاق خان نے کہاکہ اگر تاجروں میں اتحاد و اتفاق قائم رہے توکوئی طاقت انہیں مطالبات منظور کروانے سے نہیں روک سکتی، جماعت اسلامی نے کرونا کے مسئلے پر سندھ حکومت کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا مگر ڈیڑھ ماہ میں حکومت کی نا اہلی اور بے حسی کھل کرسامنے آگئی ہے۔
آج ہم تاجروں کے ساتھ ہیں، کراچی کے کاروبار کو تباہ نہیں ہونے دیں گے۔پولیس دوکانداروں کے ساتھ تذلیل آمیز رویہ فورا ختم کرے۔