اسلام آباد: تھانہ کورال میں ایک اور ملزم پولیس کی تھرڈ ڈگری کا شکار ہو گیا، گرفتار ملزم پر نہ صرف وحشیانہ تشدد کیا بلکہ کٹے ہوئے گلے کے ساتھ ملزم کوپمز منتقل کردیا گیا جہاں ملزم کو بائیس ٹانکے لگا کر اسکی جان بچائی گئی۔
واقعے متعلق زخمی ملزم کی بہن نے آئی جی اسلام آباد کو تھانہ کورال پولیس کے تفتیشی افسر ذولفقار اے ایس آئی کے خلاف درخواست دے دی ہے۔ آئی جی اسلام آباد کو دی جانے والی درخواست میں سائلہ گلناز نے موقف اختیار کیا کہ سائلہ کے بھائی اور خاوند کو ایک جھوٹے اور بے بنیاد مقدمہ نمبر96/21 تھانہ کورال بجرم 392/411 میں گرفتار کیا گیا۔
سائلہ نے اپنی درخواست میں لکھا ہے کہ میرے خاوند فیصل اور بھائی ریاض کو مقدمہ بالا میں بےبنیاد پھنسایا گیا ہے، تفتیشی افسر میاں ذولفقار اے ایس آئی نے دوران ریمانڈ میرے بھائی کا گلہ کاٹ دیا اور بے انتہاء تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد میرے بھائی کو زخمی حالت میں پمز منتقل کیا گیا جہاں میرے بھائی کو بائیس ٹانکے لگے ہیں۔
درخواست گزار خاتون کا کہنا ہے کہ تفتیشی آفیسر کے خلاف انکوائری کی جائے اور وحشیانہ تشدد کرنے پر اسکے خلاف مقدمہ درج کرکے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔
ایم ایم نیوز نے اس حوالے سے موقف جاننے کے لئے ایس ایچ او تھانہ کورال انسپکٹر ارشد علی سے رابطہ کیا جنہوں نے بتایا کہ حوالات میں بند ایک دوسرے ملزم کے پاس کھانسی کا سیرپ تھا جس سے بوتل لے کر مزکورہ ملزم نے توڑی اور خودکشی کرنے کی خاطر اپنے آپ کو زخمی کر لیا۔
ایک سوال کے جواب میں ایس ایچ او نے کہا ملزم پر کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا گیا البتہ ملزم ایک ڈاکو ہے اور اس کے قبضے سے مال مسروقہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ تھانہ کورال میں ہونے والے مزکورہ واقعے نے پولیس کارکردگی پر کئی سوالات کھڑے کر دیئے ہیں تاہم تھانے میں اور حوالات میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کے ریکارڈ حاصل کرنے سے اصل حقائق سامنے لائے جا سکتے ہیں۔
تاہم ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ اب کھانسی کے سیرپ بھی کانچ کی بجائے پلاسٹک کی بوتلوں میں میسر ہیں جبکہ حوالات میں معاملہ خودکشی کا ہے یا پھر تشدد کا دونوں صورتوں میں شہریوں نے آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمن سے ذمہ داران کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ہمیں آپ پر فخر ہے: ملکی سیاسی رہنماؤں کا جیولن تھرو ایتھلیٹ ارشد ندیم کو خراج تحسین