سندھ کی سرکاری جامعات کے اساتذہ کی نمائندہ تنظیم، فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا)، نے مزید دو دن کے لیے تدریسی بائیکاٹ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کو فپواسا کا ایک آن لائن اجلاس منعقد ہوا، جس میں سندھ کی سرکاری جامعات میں جاری تعلیمی بحران اور آئندہ کے اقدامات پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں فپواسا نے بحران کی ذمہ داری حکومت سندھ پر عائد کی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ سرکاری جامعات میں وائس چانسلر کے عہدوں پر بیوروکریٹس کی تعیناتی اور اساتذہ کی کنٹریکٹ بنیادوں پر تقرریوں کے خلاف اساتذہ احتجاج کر رہے ہیں۔
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت، عمران خان پیش، بشریٰ بی بی کی حاضری پر وکلاء کا اعتراض
اعلامیہ کے مطابق، تدریسی عمل پیر اور منگل کو بھی معطل رہے گا، اور اساتذہ تمام جامعات میں احتجاجی ریلیاں نکالیں گے۔ منگل، 28 جنوری کو، اساتذہ کراچی پریس کلب کے سامنے بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گے۔
فپواسا کے سیکریٹری عبدالرحمٰن ناگراج نے کہا کہ اجلاس میں شرکا نے متفقہ طور پر قراردادیں منظور کیں، جن میں حکومت سندھ کو تعلیمی بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت کا غیر سنجیدہ اور سخت رویہ بحران کو مزید سنگین بنا رہا ہے، جس کی وجہ سے اساتذہ تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
احتجاج کے لیے فپواسا سندھ چیپٹر نے دیگر تنظیموں، جیسے سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (سپلا)، کراچی بار ایسوسی ایشن، اور سول سوسائٹی کے گروپوں کو بھی شرکت کی دعوت دی ہے تاکہ اساتذہ کے مطالبات کے حق میں حمایت حاصل کی جا سکے۔