کشمیر میں تلک لگانے اور حجاب پہنے والی بچیوں پر مرد ٹیچر کا بہیمانہ تشدد

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Teacher Allegedly Hitting Two Students, for Wearing Tilak and Hijab in J&K

نئی دہلی: جموں و کشمیر میں ایک سرکاری اسکول کے ٹیچر کیخلاف دو بچیوں کو تلک لگانے اور حجاب پہننے پر مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئی۔

واقعہ راجوری کے مقامی گورنمنٹ اسکول میں پیش آیا ، جہاں نثار احمد نامی مرد ٹیچر نے مبینہ طور پر ہندو اور مسلمان طالبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے واقعہ کا نوٹس لینے کے بعد پولیس نے ٹیچر کو حراست میں لے لیا ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بچیوں پر تشدد کی تحقیقات کرینگے۔

ہندو بچی کے والد انگریز سنگھ کا کہنا ہے کہ آج میری اور شکور کی بیٹی کو مارا گیا ہے کل کوئی اور ٹیچر کسی بچی کو تلک لگانے یا حجاب پہننے پر تشدد کا نشانہ بناسکتا ہے، اس لئے واقعہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ دار شخص کو سزاء ملنی چاہیے۔

مزید پڑھیں:ایڈز سے متاثرہ چاچی نے بھتیجے سے جنسی تعلقات قائم کرکے لڑکے کی زندگی داؤ پر لگادی، پھر کیا ہوا ؟

انگریز سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت میں اس وقت حجاب کے حوالے سے تنازعات جاری ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں اس طرح کا فرقہ وارانہ مسئلہ پیدا نہ ہو۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم کشمیر کو کرناٹک نہیں بننے دینگے جہاں کوئی ہماری بچیوں کو کہے کہ تم حجاب نہیں پہن سکتی یا تلک لگانے پر مذہبی فساد پیدا ہو۔

دوسری بچی کے والد محمد شکور کا کہنا ہے کہ مرد ٹیچر نے بچیوں کو مکے اور لاتوں سے مارا ہے، معصوم بچیوں کو بے رحمی سے مارنے والے ٹیچر کو سزاء ہونی چاہئے۔

Related Posts