لوہے کی صنعت پر عائد ٹیکسز میں کمی کی جائے۔آئرن اسٹیل مرچنٹس کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

لوہے کی صنعت پر عائد ٹیکسز میں کمی کی جائے۔آئرن اسٹیل مرچنٹس کا مطالبہ
لوہے کی صنعت پر عائد ٹیکسز میں کمی کی جائے۔آئرن اسٹیل مرچنٹس کا مطالبہ

آل پاکستان آئرن اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیرِ اعظم پاکستان لوہے کی صنعت پر عائد ٹیکسز فوری طور پر کم کریں۔

تفصیلات کے مطابق آئرن اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن کے صدر  حماد پو نا والا نے کہاکہ آل آئرن اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن  لوہے کے تاجروں اور درآمد کنندگان کی ایک نمائندہ تنظیم ہے جبکہ  پاکستان صنعتی خام مال کا ایک نیٹ امپورٹر ملک ہے اور  پاکستان کی لوہے کی پیداوار اس کی کل کھپت سے بہت کم ہے۔

صنعتی مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے آئرن اسٹیل مرچنٹس ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ یہ کمی درآمد شدہ صنعتی خام مال سے پوری کی جاتی ہے۔ لوہے کی صنعت پر  عائد ٹیکسوں میں فی الفور کمی کی جائے۔ اسٹیل پر سیلز ٹیکس کی شرح  17 فیصد سے 12 فیصد کی جائے جو یونیفارم ہو یعنی رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ کیلئے سیلز ٹیکس 12% ہو۔

صدر اسٹیل مرچنٹس نے کہا کہ یونیفارم سیلز ٹیکس سے جعلی انوائس کا خاتمہ ہو جائے گا اور حکومت بھی نقصان سے بچ سکے گی۔ ہاٹ رول مٹیریل ایک بیسک را مٹیریل ہے جو پاکستان میں نہیں بنتا۔پاکستان اسٹیل واحد ادارہ تھا جو ہاٹ رول مینو فیکچر کرتا تھا جو بند ہوگیا ہے۔

اسٹیل مرچنٹس کے صدر حماد پونا والا نے کہا کہ  ہاٹ رول پر ساڑھے 12 سے ساڑھے 17 فیصد  جو ریگولیٹری ڈیوٹی ہے اس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔  ہاٹ رول تعمیراتی انڈسٹری سے لے کر ہیوی مکینکل انڈسٹری تک استعمال ہوتا ہے اور ملکی کھپت کو پورا کرنے کیلئے درآمد کیا جاتا ہے۔

ڈیوٹی کیلئے حماد پونا والا نے کہا کہ  ہاٹ رول  پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کی جائے تاکہ سارے کمرشل درآمد کنندگان اور صنعت کو یکساں مواقع ملیں اور اس سے لاگت بھی کم ہو جائے گی۔اسی طرح ایڈوانس انکم ٹیکس 6 فیصد سے کم کرکے3 فیصد کیا جائے۔اسٹیل انڈسٹری میں ایس آر او 565/655کا  غلط استعمال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس آر او کے غلط استعمال کی وجہ سے حکومت سالانہ کھربوں روپے کے ریوینیو کا نقصان ہورہا ہے۔ کمرشل امپورٹر کو  ایچ آر سی پرائم ڈیوٹی کی مد میں 10 فیصد، ریگولیٹری ڈیوٹی کی مد میں ساڑھے 12 فیصد، اضافی کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 2 فیصد، سیلز ٹیکس17 فیصد اور انکم ٹیکس کی مد میں 6 فیصد کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے ۔

آئرن اسٹیل مرچنٹس کے صدر کے مطابق کُل 47 اعشاریہ 5 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جس کے برعکس مینو فیکچر ایس آر او655 میں ڈیوٹی 1 فیصد اور سیلز ٹیکس 17 فیصد ہے یعنی کُل 18 فیصد ٹیکس واجب الاداہے،جبکہ مینو  فیکچر ایس آر او565 میں ڈیوٹی 5 فیصد  اور سیلز ٹیکس 17 فیصد ہے یعنی کُل 22 فیصد ڈیوٹی واجب الادا ہے۔

مرچنٹس کے صدر نے کہا کہ ایس آر اوکے اجراء کے وقت ایس آراو جاری کرنے والی اتھارٹی کی جانب سے واضح کردیا جاتا ہے کہ وہ  ایس آر او کے تحت صرف خام مال کی تیاری کیلئے مواد برآمدکریں گے جبکہ اس مواد کو مارکیٹس میں فروخت نہیں کیا جاسکے گا۔

حماد پونا والا نے کہا کہ خام مال کی تیاری کے نام سے کثیر تعداد میں مال برآمد کروا کر مارکیٹ میں فروخت کردیا جاتا ہے۔جس کے نتیجے میں کمرشل امپورٹر امپورٹ کرنے سے قاصر ہو چکا ہے۔ان ٹیکسوں کی کمی کے نتیجے میں نہ صرف معاشی سرگرمیاں بڑھیں  گی بلکہ کارخانوں کے چلنے سے روزگار میں اضافہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ  بظاہر ٹیکس میں کمی ہو گی مگر معاشی سرگرمیوں کے بڑھنے سے مجموعی ٹیکس میں اضافہ ہوگا جو کسی بھی صحت مند معیشت کی بنیاد ہوتی ہے۔ امید ہے کہ وزیراعظم ہماری تجاویز پر غور کرتے ہوئے ضروری اقدامات اٹھائیں گے اور لوہے کی کرب سے گزرتی صنعت کو سہارا دینے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

Related Posts