دنیا کے ٹاپ 10 ماہرینِ معاشیات میں شامل پروفیسر ڈاکٹر محمد شہباز کو کون نہیں جانتا؟ حال ہی میں ڈاکٹر محمد شہباز نے چوٹی کے 10 ماہرینِ معاشیات میں شامل ہو کر ملک کا نام روشن کیا۔
اے کے سائنٹفک انڈیکس کی درجہ بندی کے مطابق پروفیسر ڈاکٹر محمد شہباز دنیا کے 40 سے زائد ماہرینِ معاشیات کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کے ٹاپ 10 ماہرینِ معاشیات میں شامل ہوئے۔ ایم ایم نیوز نے ان سے تفصیلی گفتگو کی ہے۔
کراچی میں کرکٹ کے نئے کھلاڑیوں کی تلاش، ملک آفتاب سے خصوصی گفتگو
ایم ایم نیوز: آج کل پاکستان میں منفی خبریں پھیلی ہیں، ایسے میں آپ نے ملک کیلئے اعزاز حاصل کیا۔ اپنے اس اعزاز کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
ڈاکٹر محمد شہباز: مجھے علم ہے کہ پاکستان میں منفی خبریں سننے کو مل رہی ہیں، ایسے میں اگر چھوٹی سی کوئی مثبت خبر ملتی ہے تو قوم کے حوصلے بلند ہوجاتے ہیں۔ میں اپنی طرف سے قوم کا مورال بلند کرنے کیلئے جو کرسکتا تھا، میں نے کیا ہے۔
دنیا کے 75 ممالک کا سفر کرنے والے خصوصی نوجوان
ایم ایم نیوز: کیا آپ کو نہیں لگتا کہ ملک جن معاشی حالات سے گزر رہا ہے، ایسے میں پاکستان کو آپ جیسے ماہرینِ معیشت کی ضرورت ہے؟
ڈاکٹر محمد شہباز: میں پاکستان سے باہر بیٹھ کر دو تین طریقوں سے ملک کی خدمت کر رہا ہوں اور ملک کی نیک نامی میں اضافے کا باعث بن رہا ہوں۔ کمپیٹو ایڈوانٹیج کا نظریہ یہ کہتا ہے کہ آپ کو وہ زیادہ کرنا چاہئے جو آپ مقابلتاً آپ زیادہ کرسکیں۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ ملک سے باہر بیٹھ کر زیادہ اچھے طریقے سے ملک کی خدمت کر سکتا ہوں۔
ایم ایم نیوز: آپ دنیا کے ٹاپ 10 ماہرینِ معاشیات میں شامل ہیں۔ کیا آپ کو ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ آپ کی وجہ سے ملکی معیشت بے حد بہتر ہوسکتی ہے؟
ڈاکٹر محمد شہباز: میں ہمیشہ سے اپنی ماں کا بہتر بچہ بننے کی کوشش میں ہوں اور ایک دن آئے گا جب میری ماں کو یہ فخر ہوگا کہ میرے بیٹے نے اپنے ملک کا نام روشن کرنے کیلئے بہترین کام کیا ہے۔ پاکستان کے کچھ ادارے معیشت کے اسٹیک ہولڈرز ہیں، وہ طے کرلیں کہ چیزیں ٹھیک کرلیں گے تو کر بھی لی جاتی ہیں۔
پاکستان کے سر پر ایف اے ٹی ایف کی تلوار لٹک رہی تھی۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم ملک کو بلیک لسٹ نہیں ہونے دیں گے، ہم گرے لسٹ سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ جب ہم نے طے کر لیا کہ ڈالر کو لگام دینی ہے تو گورننس کے انڈیکیٹرز کو ٹائٹ کرکے یہ ہدف حاصل کرلیا گیا۔
ایم ایم نیوز: توانائی کے میدان میں پاکستان آگے نہیں بلکہ پیچھے کی طرف جارہا ہے۔ ملک میں توانائی کا بحران بھی رہا ہے اور اب بھی توانائی کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے۔ اس ضمن میں آپ کا تجربہ کیا کہتا ہے؟
ڈاکٹر محمد شہباز: میرے خیال میں ہم نے سب سے پہلے آئی پی پیز کے ساتھ جو معاہدے کیے ہیں، انہیں ری ڈیفائن کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم بجلی پیدا کرنے کیلئے جو مہنگے ذرائع استعمال کر رہے ہیں، انہیں تبدیل کرنا ہوگا۔ اسموگ سے آلودگی پھیل رہی ہے، اسے بھی لگام دینے کی ضرورت ہے۔