کابل: افغانستان کی وادئ پنجشیر میں مزاحمت جاری ہے، ہفتے کے روز نئی جھڑپوں کی اطلاعات سامنے آئیں جس سے طالبان نئی حکومت کے قیام سے قبل ہی مسائل میں گھر گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پنجشیر میں مزاحمت کچلنے سے قبل طالبان نے نئی حکومت کے قیام کا اعلان نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد ملک میں مزید محاذ آرائی کے امکانات کو کم کرنا ہے۔
نام نہاد قومی مزاحمتی اتحاد (این آر ایف) میں طالبان مخالف جنگجو شامل ہیں جبکہ افغانستان سے بھاگ نکلنے والی حکومت کی سابق سیکیورٹی فورسز نے بھی وادی میں سازشیں شروع کردیں۔
قبل ازیں طالبان کے پنجشیر پر قبضے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں، تاہم طالبان نے کھل کر اپنی فتح کا اعلان نہیں کیا۔ کابل ایمرجنسی ہسپتال کے مطابق مزاحمتی جھڑپوں میں 2افراد ہلاک ہوئے۔
پنجشیر میں طالبان اور مزاحمتی جنگجوؤں کے مابین جھڑپوں میں 2 افراد ہلاک جبکہ 20 زخمی ہوچکے ہیں جس پر طالبان نے اپنے جنگجوؤں کو لڑائی سے رک جانے کا حکم جاری کیا۔
طالبان جنگجوؤں کو لڑائی سے رکنے کا حکم جاری کرتے ہوئے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جنگجوؤں کو دیا گیا اسلحہ بارود عوامی جائیداد ہے، اس سے شہریوں کو زخمی نہ کریں۔
دوسری جانب طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کا کہنا ہے کہ نئی افغان حکومت ہر شہری کی ذمہ داری اٹھائے گی جو وسیع البنیاد ہوگی۔ افغان شہریوں کو سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
نئی افغان حکومت کے اعلان کی تقریب میں کئی ممالک کے وفود شریک ہوں گے، پاکستان اور قطر کے نمائندے کابل پہنچ گئے جبکہ دیگر ممالک کے وفود بھی جلد پہنچ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کا نائن الیون حملوں سے متاثرہ مقامات کے دورے کا فیصلہ