مذاکرات میں ڈیڈلاک، افغان طالبان نے 29سیکورٹی اہلکار ماردیئے

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Agreement with banned TTP: Is peace possible with release of its member?

کابل: طالبان نے تازہ حملوں میں کم از کم 29 افغان سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک کردئیے جو افغان حکومت کی جانب سے ان پر فضائی و زمینی حملے کیے جانے کے بعد سامنے آئے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق حملوں میں اضافہ دوحہ میں جاری امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک کا اشارہ دیتا ہے۔وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ حکومتی فورسز نے ہفتے کے اختتام پر ہونے والے حملوں میں طالبان کے 51 جنگجو ہلاک کیے۔

تاہم طالبان نے جوابی حملے کیے، شمالی صوبے قندوز میں سیکیورٹی چیک پوائنٹس پر حملے کیے جس میں ایک سیکیورٹی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 15 افغان فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں:کالعدم تحریک طالبان پاکستان بونیر کا کمانڈر رحمت علی کراچی سے گرفتار

طالبان نے بغلان صوبے کے دارالحکومت پلخمری پر بھی حملے کیے جس کے نتیجے میں 14 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔صوبائی کونسل کے سربراہ نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی۔صوبائی پولیس ترجمان احمد جاوید بشارت کا کہنا تھا کہ کثیر الجہتی حملے بغلان کے ضلع خواجہ علوان میں پیش آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے پولیس چیک پوائنٹ پر مختلف سمتوں سے حملے کیے اور یہ جھڑپ کئی گھنٹوں تک جاری رہی جس میں 10 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ طالبان کے بھی جنگجو ہلاک ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان نے چیک پوائنٹ پر بھیجے گئے دوسرے دستے پر بھی حملے کیے تھے۔طالبان نے دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔

تنظیم کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ قندوز میں ہونے والے حملے 35 اور بغلان میں 17 افغان سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے ۔

Related Posts