پاکستان میں جنگ اور عدم تحفظ کی صورتحال کیخلاف ہیں، طالبان حکومت

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

افغان نائب وزیراعظم مولوی عبدالکبیر نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کی سلامتی کو اپنے مفاد میں اور پاکستان میں عدم تحفظ کو اپنے نقصان میں سمجھتے ہیں اور ایک مسلمان ہمسایہ ہونے کے ناتے ہم پاکستان میں جنگ اور عدم تحفظ نہیں چاہتے۔

مولوی عبد الکبیر نے کہا ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان پاکستان کے ساتھ سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات کو وسیع اور مضبوط کرنا چاہتی ہے اور اس کا خیال ہے کہ پاکستان اور افغانستان باہمی تجارت میں دوسروں سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کابل کے سپیدار محل میں پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف درانی سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر افغانستان میں تعینات پاکستان کے سفیر عبدالرحمن نظامانی بھی موجود تھے۔
مولوی عبد الکبیر نے مزید کہا ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان افغان تاجروں کو کاروباری تعلقات بڑھانے کے لیے ویزے دیگر سہولیات فراہم کرے تاکہ دوطرفہ تجارت مزید پل پھول سکے۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان نے دنیا کے پہلے اے آئی ٹی وی ٹاک شو کا آغاز کر دیا

مولوی عبدالکبیر نے کہا کہ ہمارے بہت سے ہم وطن پاکستان میں مقیم ہیں اور ہم ان کی میزبانی پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، لیکن بعض اوقات اس بارے میں افسوسناک خبریں سننے کو ملتی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔
نائب وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی کہ افغانستان پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا اور ہم کسی کو افغانستان کی سرزمین اپنے پڑوسیوں سمیت کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
مولوی عبدالکبیر نے کہا کہ ہم پاکستان کی سلامتی کو اپنے مفاد میں اور پاکستان میں عدم تحفظ کو اپنے نقصان میں سمجھتے ہیں اور ایک مسلمان ہمسایہ ہونے کے ناطے ہم پاکستان میں جنگ اور عدم تحفظ نہیں چاہتے، لہٰذا ہم کسی کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا جنگ کا تلخ تجربہ رکھنے والے ملک کی حیثیت سے ہم پاکستان کو جنگ کے بجائے امن کو ترجیح دینے کا مشورہ دیتے ہیں۔
دریں اثناء آصف علی درانی نے کہا دنیا کو امارت اسلامیہ افغانستان کی کامیابیوں بالخصوص سیکیورٹی اور منشیات کے خاتمے کے حوالے سے پیش رفت کو تسلیم کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا افغانستان کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں اور ہم یہ تعلقات مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے عہد کیا کہ وہ پاکستان میں مقیم افغان تارکین وطن کے مسائل کے حل اور اس ملک کی جیلوں میں قید افغان قیدیوں کی رہائی، افغان تاجروں کو ویزے اور مزید سہولیات کی فراہمی، طورخم اور اسپین بولدک میں ٹرانسپورٹ مسایل کے خاتمے اور دیگر شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں گے۔
افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی نے اس ملک کی جانب سے طورخم جلال آباد روڈ پر مستقبل قریب میں بقیہ کام شروع کرنے کا اعلان بھی کیا۔

Related Posts