طالبان حکومت نے تمام بیوٹی پارلر بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان میں طالبان انتظامیہ نے بیوٹی سیلونز کو ایک ماہ کے اندر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

“خواتین کے لیے بیوٹی پارلرز کو بند کرنے کی آخری تاریخ ایک ماہ ہے،” محمد صادق عاکف، وزارت برائے امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے ترجمان، نے منگل کو وزارت کے نوٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا۔

یہ بھی پڑھیں:

حیران کن: کیا آپ جانتے ہیں چار ایسے ممالک بھی ہیں جہاں لوگوں سے زیادہ گاڑیاں ہیں؟

یہ افغان خواتین کے لیے عوامی مقامات تک رسائی کم کرنے کا تازہ ترین واقعہ ہے۔ گذشتہ برس حکام نے لڑکیوں کے زیادہ تر ہائی سکول بند کر دیے، خواتین کو یونیورسٹی جانے سے روک دیا اور کئی امدادی کارکنوں کو بھی کام کرنے سے روک دیا۔ کئی عوامی مقامات بشمول ورزش گاہ اور پارکوں کو خواتین کے لیے بند کر دیا گیا۔

طالبان کے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد ہی سے غیر ملکی حکومتیں اور اقوام متحدہ خواتین پر بڑھتی ہوئی پابندیوں کی مذمت کر رہی ہیں۔

2001 کے آخر میں، طالبان کی سابقہ حکومت جانے کے کچھ عرصے بعد کابل اور دیگر افغان شہروں میں کئی بیوٹی سیلون کھل گئے تھے۔

دو سال قبل طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد بہت سے سیلون خفیہ طور پر کام کر رہے تھے۔ ان کے بورڈز چھپا دیئے گئے تھے۔

مغربی حکومت اور بین الاقوامی تنظیموں نے کا کہنا ہے کہ خواتین پر پابندیاں طالبان انتظامیہ کی بین الاقوامی سطح پر قبولیت کے لیے کسی بھی ممکنہ پیش رفت میں رکاوٹ ہیں۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون اور افغان رسم و رواج کی اپنی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔

Related Posts