کابل: افغان طالبان کی جانب سے اس بات کا دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے وادی پنجشیر کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا ہے۔
افغان طالبان کی جانب سے 15اگست کو ملک کے زیادہ تر حصوں پر قبضہ کرنے کے بعد کابل پر قبضہ کر لیا تھا، مگر طالبان کو دارالحکومت کے شمال میں پنجشیر وادی میں شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مگر اب طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی پنجشیر کے تمام 34 اضلاع پر ہمارا کنٹرول ہے۔دوسری جانب دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سابق افغان نائب صدر امر اللہ صالح تاجکستان فرار ہو گئے ہیں۔
افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ امر اللہ صالح نے اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں کہیں نہیں بھاگا اپنے لوگوں کے درمیان موجود ہوں۔ حامد کرزئی کی جانب سے پنجشیر وادی میں طالبان اور مزاحمتی اتحاد کے درمیان مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ ہتھیار چھوڑ کر پُرامن طریقے سے بات چیت ہوسکے۔
2001 سے 2014 تک افغانستان کے صدر رہنے والے کرزئی نے ٹویٹر پر لکھا کہ اصلاح پسندوں کی کوششوں کے باوجود، پنجشیر میں فوجی کارروائیاں اور لڑائی جاری ہے۔
میں نہیں سمجھتا کہ اسکے نتائج ملک اور لوگوں کے مفاد میں ہوں گے۔ اسی لیے میں دونوں فریقین سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جنگ واحد حل نہیں۔ اس سے افغانستان میں صورتحال مزید خراب ہوگی۔
طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعہ کو روز بننے والی حکومت کو ایک روز کے لیے موخر کر دیا گیا ہے اور اب حکومت کے قیام کا فیصلہ ہفتے والے دن کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں طالبان حکومت کی قیادت کون کرے گا؟