جنوبی کوریا میں ایک منفرد اور حیران کن واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک ٹرین ڈرائیور کو اچانک ملک کا وزیر محنت و ملازمت مقرر کر دیا گیا۔
57 سالہ کم یونگ بون اس وقت بوسان اور گمچون کے درمیان چلنے والی ٹرین چلا رہے تھے جب انہیں وزارت کا عہدہ سونپا گیا۔
نئے صدر لی جے میونگ نے 23 جون کو کم یونگ بون کو کابینہ کا حصہ بنانے کا اعلان کیا، مگر چونکہ وہ اپنی شفٹ کے دوران موبائل فون بند رکھے ہوئے تھے، اس لیے انہیں وزیر بننے کی خوشخبری ایک گھنٹے بعد اپنی شفٹ ختم ہونے پر معلوم ہوئی۔
وزیر محنت کی حیثیت سے کم یونگ بون کو ورکرز کے حقوق کی حفاظت، صنعتی حادثات کے مسائل پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ ساڑھے چار دن کے کاروباری ہفتے کے نفاذ اور مزدوروں سے متعلق قوانین کی تشکیل پر کام کرنا ہوگا۔
بوسان کے رہائشی کم یونگ بون نے ڈونگ اے یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے اور وہ مزدور یونین میں بھی سرگرم رہے ہیں۔ وہ 2010 سے 2012 تک کورین کنفیڈریشن آف ٹریڈ یونینز (کے سی ٹی یو) کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔
جنوبی کوریا میں عموماً وزارت محنت کے لیے حکومتی یا تعلیمی حلقوں سے افراد کا انتخاب ہوتا ہے، اس لیے کم یونگ بون کا انتخاب ایک نیا اور حیران کن قدم سمجھا جا رہا ہے۔