ججز کی سوالات کی بوچھاڑ، حکومت کیلئے 9 مئی کے ملزمان کے فوجی ٹرائل سے متعلق جواب دینا مشکل؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

IHC suspends sentences of 10 convicts in May 9 cases

اسلام آباد: جسٹس امین الدین کی زیر صدارت سپریم کورٹ کے سات رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف داخل کردہ درخواست کی سماعت مؤخر کر دی ہے۔

یہ کیس 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے فوجی ٹرائل سے متعلق ہے، جس پر بینچ نے ان کارروائیوں کی قانونی بنیاد اور وجوہات پر سوالات اٹھائے۔

سماعت کے آغاز پر بینچ نے فوجی ٹرائلز کے حوالے سے اہم سوالات کیے، خاص طور پر 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز کے حوالے سے تضادات پر توجہ مرکوز کی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا، “آپ سوالات سے بھرا ہوا ایک ٹوکرا لے کر آئے ہیں،” جب وکیل اپنی دلائل پیش کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ یہ طے کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے کہ کون سے ملزمان فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے لیے پیش کیے جائیں اور انہوں نے سوال کیا کہ بغیر آئین کو معطل کیے ایسے فیصلے کس بنیاد پر کیے جا رہے ہیں۔ “ہمیں ایک مثال دیں جہاں کسی شہری کا فوجی ٹرائل بغیر آئین کی معطلی کے ہوا ہو۔”

انقلابی شلواریں چھوڑ کر بھاگ گئے اور، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی احتجاج پر کڑی تنقید

جسٹس محمد علی مظہر نے اس بات کا ذکر کیا کہ 9 مئی کے تمام ملزمان کے خلاف درج ایف آئی آر ایک جیسی ہیں، اور انہوں نے پوچھا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہونے والوں اور انسداد دہشت گردی عدالتوں میں پیش ہونے والوں کے درمیان امتیاز کیسے کیا گیا۔ “ہمیں ان تمام کیسز کی ایک ایف آئی آر دیں۔”

مزید وضاحت کے لیے، جسٹس نعیم اختر افغان نے پوچھا، “9 مئی کو کتنے ملزمان تھے، اور کیا آپ ہمیں انسداد دہشت گردی عدالت کے کسی ایسے حکم کی مثال دکھا سکتے ہیں جو فوجی عدالتوں میں بھیجے گئے ملزمان کے بارے میں ہو؟”

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ماضی کے دہشت گردی کے کیسز پر بات کرتے ہوئے خواجہ حارث سے وضاحت طلب کی کہ مختلف تنصیبات پر حملوں کے لیے کہاں ٹرائل ہوئے، جیسے کہ جی ایچ کیو اور کراچی کی بیس۔ “آرمی چیف کے طیارے کو ہائی جیک کرنے کی کوشش جیسے واقعات کے ٹرائل کہاں ہوئے تھے؟” انہوں نے پوچھا، یہ ایسے دہشت گردانہ واقعات تھے جن کا عمومی عدالتوں میں ٹرائل ہوا۔

Related Posts