سپریم کورٹ نے قومی احتساب آرڈیننس میں ترامیم سے متعلق 15 ستمبر 2023 کے اکثریتی فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نیب قوانین میں تمام ترامیم کو بحال کر دیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے ترامیم کو قابل قبول قرار دیا،بنچ نے 6 جون کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے نیب ترامیم کو غیر آئینی قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بنچ نے 5-0 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا جس میں جسٹس اطہر من اللہ نے ایک اضافی نوٹ بھی لکھا۔
عدالت نے اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر 2-1 کی اکثریت کے فیصلے میں ترامیم کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ بنچ میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل تھے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ نیب ترامیم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت کے دور میں منظور کی گئی تھیں۔ ان ترامیم میں نیب قوانین کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 14، 15، 21، 23، 25 اور 26 میں ترمیم کی گئی تھی۔