کراچی :کرنٹ لگنے سے بحق ہونے والے شہری کے قتل کا مقدمہ کے الیکٹرک کے چیئرمین اور سی ای او کے خلاف درج نہیں ہوسکتا، سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل مسترد کردی۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا اگر کرنٹ لگنے سے کوئی جاں بحق ہوجاتا ہے تو کمپنی کے سی ای او کے خلاف کیسے مقدمہ درج کرنے کا حکم دے سکتے ہیں؟ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے کہ وہ قانون بتایا جائے جس کے تحت کمپنی کے مالک یا سی ای او کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جاسکتا ہے؟ ۔
جسٹس منیب اختر نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ قانون کی کس دفعہ کے تحت کیس درج کرنے کا حکم دیں اور کیا سزا ہوسکتی ہے؟ ۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اگر ڈرائیور نے کسی کو مار دیا تو میر ے خلاف قتل کا مقدمہ کیسے درج ہوسکتا ہے؟جس نے قتل کیا وہی پکڑا جائے گا، کمپنی کے سی ای او کے خلاف اتنی کارروائی ضرور ہوسکتی ہے،بندہ غلط بھرتی کیا۔
درخواست گزار کے وکیل سلیم منگریو نے دلائل دیے کہ کے الیکٹرک انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے کرنٹ لگنے سے لوگ جاں بحق ہوئے، کے الیکٹرک کو کھمبے میں کرنٹ پھیلنے کی شکایت کی تھی، مگر فالٹ ٹھیک نہیں کیا گیا اس لیے انتظامیہ کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے ۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اگر کسی کی غفلت سے شہری جاں بحق ہوا ہے تو معاوضے کے لیے کمپنی کے خلاف سول سوٹ دائر کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:کرنٹ سے ہونے والی اموات کا مقدمہ کے الیکٹرک پر ہونا چاہیے، حنید لاکھانی