اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حکومتِ پاکستان کو ایک مقدمے میں نامزد ملزم کو امریکا کے حوالے کرنے سے روک دیا جبکہ ملزم پاکستان کا شہری ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا میں نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر دہشت گردی کے مبینہ ملزم طلحہ ہارون کو امریکا کے حوالے کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ تو حسین حقانی کو بھی واپس لانا چاہتی تھی، تاہم ایسا نہ ہوسکا۔
وکیل طارق محمود نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ملزم کے خلاف شواہد ناقابلِ قبول قرار دئیے گئے تاہم انٹرا کورٹ اپیل میں جرم کا تعین انکوائری مجسٹریٹ پر چھوڑا گیا۔ خدشہ ہے مجسٹریٹ برائے نام کارروائی کرے گا۔
ملزم طلحہ ہارون کے وکیل نے کہا کہ ممکن ہے کہ برائے نام کارروائی کے بعد ملزم کو امریکا کے حوالے کردیا جائے جس پر سپریم کورٹ نے حکومت سے برطانیہ اور امریکا کے ساتھ ملزمان کے گزشتہ تبادلوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ملزم طلحہ ہارون کو تاحکمِ ثانی امریکا کے حوالے نہیں کیاجاسکتا۔ عدالتِ عظمیٰ نے ہدایت کی کہ سپریم کورٹ کو اگاہ کیا جائے کہ پاکستان سے امریکا کتنے ملزمان گئے اور یہاں کتنے آئے؟
عدالتِ عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے تحت حوالگی عمل میں تب تک نہیں لائی جاسکتی جب تک دونوں ممالک کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ نہ ہو۔پاکستان خودمختار ملک ہے، اپنا شہری کسی کو نہیں دیں گے۔
اس کے بعد کیس کی سماعت 2 ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون پاکستانی شہریوں کے تحفظ کیلئے ضرور آگے آئے گا۔ اگر ملزم کے خلاف کوئی ثبوت ہیں تو پیش کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے ر انور مجید کی درخواست ضمانت منظور کرلی