سپریم کورٹ نے ہندوؤں کی عبادت گاہ گرانے سے روک دیا، کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سپریم کورٹ کا پویلین اینڈ کلب اور الٰہ دین پارک شاپنگ سینٹر کو 2 روز میں گرانے کا حکم
سپریم کورٹ نے اورنگی، گجر نالہ انسدادِ تجاوزات آپریشن روکنے کی درخواست مسترد کردی

سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت کو ہندوؤں کی مذہبی عبادت گاہ دھرم شالہ گرانے سے رک جانے کا حکم دیتے ہوئے کمشنر کراچی اور سیکریٹری محکمۂ آثارِ قدیمہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہندوؤں کی عبادت گاہ گرانے سے متعلق مقدمے کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران سریم کورٹ نے یک رکنی اقلیتی کمیشن کے فنڈز سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے اقدام پر برہمی کا اظہار بھی کیا ہے۔

رکنِ اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کراچی میں ہندوؤں کی مذہبی عبادت گاہ دھرم شالہ گرائی جارہی ہے جسے گرانے سے نئی عمارت کی تعمیر مقصود ہے جس سے چیئرمین متروکہ وقف املاک نے انکار کردیا۔

سپریم کورٹ میں اپنے ادارے کے اقدام کے حق میں دلائل دیتے ہوئے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے کہا کہ 1947ء سے اس جگہ ایک ہوٹل موجود تھا جسے ہندوؤں کی دھرم شالہ بتایا جارہا ہے۔

چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کو احساس نہیں ہے کہ عدالت کو کیسا بیان دے دیا ہے۔ عدالت کے سامنے سچ بولنا ضروری ہے۔

درخواست گزار حنا جیلانی کے وکیل نے کہا کہ ہمیں حکومت کی جانب سے تشکیل دئیے گئے اقلیتی کمیشن پر اور اقلیتی برادری کو حکومت کے بنائے ہوئے نصاب پر اعتراض ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 1960ء والا نصاب بحال کردینا چاہئے جس پر کسی کو اعتراض نہیں۔ 

یاد رہے کہ اِس سے قبل سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کورنگی کراسنگ میں شادی ہالز گرانے کے خلاف کورنگی شادی ہالز ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کے دوران فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ رہائشی جگہ کو کمرشل کرکے کراچی کا حلیہ ہی بدل دیا گیا۔

لارجر بینچ نے درخواست پر2 ماہ قبل فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے انور منصور خان کو تحریری دلائل جمع کرانے کا حکم دیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ دنیا میں شہروں کا ماسٹر پلان ایک بار ہی بنتا ہے اور پھر ویسا ہی رہتا ہے، شہر جیسے بنتے ہیں ویسے ہی رہتے ہیں، لیکن آپ کے قوانین تو ایسے ہیں، جس جگہ کو چاہیں، کمرشل کردیں۔

مزید پڑھیں: رہائشی علاقوں کو کمرشل کرکے کراچی کا حلیہ ہی بدل دیا گیا، سپریم کورٹ

Related Posts