مرکزی بینک کو خودمختاری دینے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں،میاں زاہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Decision to supply gas to fertilizer sector on priority commendable :Mian Zahid Hussain
سیاسی کشمکش نے سارے ملک میں غیر یقینی پیدا کر دی ہے، میاں زاہد حسین

کراچی:پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی آئی میں بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے مرکزی بینک کو خودمختاری دینے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے بعد دنیا بھر میں مرکزی بینکوں کا کردار اور ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں اور پاکستان میں بھی ا سٹیٹ بینک کو با اختیار بنانے کے فیصلے کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ حکومت مرکزی بینک کے کردار کو مزید موثر بنانے کے لئے جلد از جلد قانون سازی کرے تاکہ مرکزی بینک کو وزارت خزانہ کے چنگل سے نکالا جا سکے جبکہ بینک کے قوانین میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہے جیسا کہ اس اہم بینک کا گورنر بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چیئرمین بھی ہوتا ہے جو غلط ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایف بی آر میں بھی اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ افرادی قوت کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا رہا ہے اور اسے کئی معاملات میں خود مختاری دی جا رہی ہے۔

حکومت عالمی بینک کی مدد سے ٹیکس کے نظام کو سہل بنانے، ودھولڈنگ ٹیکسوں میں کمی، کاروباری تنازعات کے جلد حل اور خود کار نظام کو وسعت دینے کے منصوبے پر بھی کام کر رہی ہے جس کے مثبت اثرات سامنے آئیں گے اور کاروباری برادری کے بعض اہم مسائل حل ہو جائیں گے۔

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نظام کو بھی سہل اور سستا بنانے پر کام جاری ہے کیونکہ زیادہ لاگت اور دیگر مشکلات کی وجہ سے70 فیصد تجارت ایران منتقل ہو چکی ہے اوراگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو پاکستان باقی ماندہ تجارت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گا۔

انھوں نے کہا کہ ایس ای سی پی اور آڈیٹر جنرل کے محکموں میں بھی اصلاحات لائی جا رہی ہیں جن میں ان اداروں کی تنظیم نو، کاروباری عمل، انسانی وسائل اور موجودہ طریقہ کار کو موثر اور پیشہ ورانہ بنانا شامل ہے۔

پی آئی اے، ریلوے اور مسابقتی کمیشن کو بھی ری اسٹرکچر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ایک چیلنج ہو گا۔ کاروباری لاگت کو کم کرنے کے لئے مختلف اقدامات پر سنجیدگی سے غورجاری ہے جبکہ صنعتی ترقی کے لئے مختلف اقدامات کئے جا رہے ہیں جس میں لوکل گورنمنٹ قوانین میں تبدیلی بھی شامل ہے۔

Related Posts