ملک میں خود کشی کی بڑھتی ہوئی شرح، آخر مسئلہ کیا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں گزشتہ دنوں ایک شخص نے بچوں کے لیے گرم کپڑے خریدنے کی سکت نہ ہونے پر خودکشی کرلی تھی ، ارباب اختیار کے ضمیر کو جھنجوڑ نے کے لیے یہ واقعہ بہت اہمیت کا حامل ہے کہ کیسے غربت کا شکار انسان بے بسی اور مایوسی پر انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق خودکشی سے پہلےاس شخص نے ایک مقامی مزار پر ایک نوٹ چھوڑا تھااور اپنے بھائیوں سے کہا تھا کہ وہ نوٹ وہاں سے اٹھا لیں، کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری کے رہائشی نے بیروزگاری اور غربت سے تنگ آکر اپنی زندگی کے خاتمے کا فیصلہ کیا، جبکہ وہ کباڑ فروش تھا اور گدھا گاڑی چلاتا تھاجو سردیوں میں اپنے چار بچوں کے لئےگرم کپڑے خریدنے کی سکت نہیں رکھتا تھا، اس کے اہل خانہ ، محلے یا معاشرے میں سے کوئی بھی اس کی مدد کو نہیں آیا۔

سندھ میں خودکشی کا یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں ہے بلکہ سندھ میں خودکشی کی شرح میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے ، ایک رپورٹ کے مطابق سندھ میں گذشتہ پانچ سالوں میں 1300 سے زیادہ افراد نے خودکشی کی۔ عمر کوٹ ، تھرپارکر اور میر پور خاص میں یہ تعداد سب سے زیادہ دیکھنے میں آئی ہے ، ان تینوں اضلاع میں خودکشی کرنے والوں کی تعداد 646ہے جن میں زیادہ تر نوجوان اور خواتین شامل ہیں، صرف 2019 میں ان تینوں اضلاع میں 160 سے زیادہ افراد نے خود کشی کی۔

ہونا تویہ چاہیے تھا کہ اس حوالےسے ارباب اختیار کی دیواریں ہل جاتیں لیکن حکومت سندھ کواس حوالے سے چنداں کوئی فکر نہیں ، مشیر صوبائی حکومت مرتضیٰ وہاب کہتے ہیں کہ خودکشی ایک سماجی مسئلہ ہے سیاسی نہیں ، انہوں نے کہا کہ خودکشی ایک عالمی مسئلہ ہے جو دنیا بھر میں موجود ہیں ، پاکستان میں یہ صرف صوبہ سندھ کا مسئلہ نہیں، دوسری جانب ملک میں خودکشی کی شرح میں اضافے کی وجوہات کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور ارباب اقتدار میں موجود اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑانےوالوں کی بھی مذمت ہونی چاہیے۔

ایک سرسری جائزہ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تینوں اضلاع صوبے کے غریب ترین علاقوں میں شامل ہیں، تھر پارکر میں گزشتہ سال 77 افراد نے خود کشی کی تھی جن میں زیادہ تر15سے 20 سال کے نوجوان شامل تھےجنہوں نے اپنی بے روزگاری اورمستقبل میں کوئی امید نظر نہ آنے کی وجہ سے اپنی جان لے لی تھی۔ تھر ملک کا سب سے غریب ضلع ہےاور صوبائی حکومت اس علاقے کی محرومیوں کے خاتمے کےلیے اقدامات بھی کرنے کی خواہاں ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ خودکشی ایک عالمی مسئلہ ہے ، ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 40 سیکنڈ میں ایک شخص خودکشی کرتا ہے ، بہت سے لوگ معاشرتی تنہائی ، افسردگی اور دیگر نفسیاتی مسائل کی وجہ سے اپنی زندگی کا خاتمہ کرتے ہیں۔ ان افراد کو ذہنی صحت سے متعلق علاج اور مشاورت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ حکومت کو پریشان اور ڈپریشن کے شکار افراد کے علاج میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ، اور غربت کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔

Related Posts