ماہرین نے تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ چینی سے بھرپور مشروبات پینے سے جگر کے سرطان کا 73 فیصد زیادہ خدشہ ہوتا ہے، اگر ایسے مشروبات سے پرہیز کیا جائے توخطرہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
واضح رہے کہ دورِ جدید میں کینسر کے کیسز میں تشویشناک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جولوگ باقاعدگی سے کم از کم ایک چینی میٹھا مشروب پیتے ہیں، ان میں جگر کے کینسر کا امکان 78فیصد زیادہ ہوتا ہے جو ہر ماہ 3 بار سے کم پیتے ہوں۔
کینسر کی ادویات سنگین بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔ماہرین
مطالعے کے سرکردہ مصنف لونگ گانگ ژاؤ یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولینا میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کیلئے تحقیق کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چینی سے بھرپور میٹھے مشروبات جگر کے کینسر کا ممکنہ خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں جن کی کھپت کم کرنے سے کینسر کم ہوگا۔
لونگ گانگ ژاؤ کا کہنا ہے کہ ایک بار مطالعے کی تصدیق کے بعد چینی والے مشروبات کی جگہ پانی اور بغیر چینی والی میٹھی کافی یا چائے جگر کے کینسر کا خدشہ نمایاں طور پر کم کرسکتی ہے۔ تحقیق کے نتائج امریکی سوسائٹی فار نیوٹریشن نے شائع کیے ہیں۔
سوسائٹی کے جریدے نیوٹریشن لائیو آن لائن میں شائع ہوئے ہیں۔ امریکا میں گزشتہ 30سال سے جگر کا کینسر بڑھ رہا ہے۔ زیادہ تر مریضوں میں دائمی ہیپاٹائٹس، الکوحل اور ذیابیطس جیسے مسائل موجود ہیں تاہم 40فیصد افراد کے مرض کے اسباب سامنے نہیں آسکے۔
تحقیقی مطالعے کا مقصد یہ تھا کہ ایسی باتوں کا تعین کیا جائے جو بعض غذائی عناصر کے استعمال سے کینسر کے خدشات کا پتہ دیتی ہوں۔ امریکا میں اضافی چینی کے ساتھ مشروبات کا باقاعدگی سے استعمال کم ہوا ہے تاہم دو تہائی سے زائد سفید فام بالغوں نے 2018-2017 میں کسی بھی روز کچھ نہ کچھ مشروبات پیے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ 90 کی دہائی کے اوائل میں شروع کی گئی تحقیق میں 90 ہزار 504 خواتین نے حصہ لیا اور 18سال تک تحقیق کی گئی جس کے نتائج حاصل کرنے کیلئے سوالنامے کا استعمال کیا گیا تھا۔ 7فیصد شرکاء نے روزانہ 12اونس مشروبات کی اطلاع دی۔
کل 205 خواتین کو جگر کا کینسر ہوگیا۔ روزانہ ایک سے زائد میٹھے مشروبات پینے والی خواتین میں جگر کے کینسر کا امکان 78فیصد زیادہ رہا اور جو لوگ کم از کم 1 سافٹ ڈرنک پیتے ہیں، ان میں جگر کے کینسر کا امکان نہ پینے والوں کے مقابلے میں 73فیصد زیادہ ہوتا ہے۔