پشاور،مسجد میں 12سالہ بچے کا قتل، پیش سمیت پانچ افراد گرفتار

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پسند کی شادی کرنے پر باپ نے اپنی جواں سال بیٹی کو قتل کردیا
پسند کی شادی کرنے پر باپ نے اپنی جواں سال بیٹی کو قتل کردیا

پشاور:رشید گڑھی گاؤں کی ایک مسجد میں ایک طالب علم کو قتل کرنے کے بعد واقعے کو خود کشی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی، پولیس یا علاقہ مجسٹریٹ کو اطلاع دیے بغیر خفیہ طور پر لاش کو دفنانے کی کوشش کی گئی۔

پولیس کے مطابق افغانستان سے آئے مقتول بچے کا ماموں زاد بھائی بھی مقتول بچے کے ساتھ پاکستان میں دینی تعلیم کے حصول کے لیے مقیم تھا، پولیس نے پیش امام سمیت 5افراد کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔

ایف آئی آر کے مطابق منگل کو یکہ توت تھانے کو اطلاع موصول ہوئی کہ رشید گڑھی گاؤں کی مسجد عمر فاروق میں ایک طالب علم کو قتل کردیا گیا ہے اور واقعے کو خودکشی کا رنگ دے کر پولیس یا علاقہ مجسٹریٹ کو اطلاع دیے بغیر اس کو خفیہ طور پر دفنانے کی کوشش کی گئی۔

تھانہ یکہ توت کے ایس ایچ او علی سید کے مطابق اطلاع کو مصدقہ جان کر پولیس کی نفری نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاش کے ساتھ موجود مسجد کے پیش امام بسم اللہ سمیت سینئر طالب قاری قدرت اللہ، نوح اللہ، گل احمد اور عبدالمالک کو گرفتار کر لیا۔

تفتیش کے دوران مقتول کے ماموں زاد عبدالمالک نے پولیس کو بتایا کہ لاش 12 سالہ مصلح الدین کی ہے، جن کا تعلق افغانستان سے تھا۔ یہ پانچ لڑکے پشاور کے مختلف مدارس میں دینی علوم حاصل کر رہے تھے۔ تاہم ان کی رہائش رشید گڑھی میں تھی۔

طالب علم عبدالمالک نے پولیس کو بتایا کہ رات مسجد عمرِ فاروق میں گزارنے کے بعد نماز فجر کے بعد سب اپنے اپنے مدارس جاتے تھے، تاہم 11 اگست کو انہیں جیسے ہی اطلاع ملی کہ مصلح الدین نے خود کشی کی ہے تو وہ فوراً اپنی رہائش گاہ پہنچ گئے۔

انہوں نے قاری بسم اللہ سے چابی حاصل کرکے مسجد کی دوسرے منزل کا دروازہ کھولا، جہاں برآمدے میں مصلح الدین کی لاش رسی کے ساتھ لٹکی ہوئی تھی۔

Related Posts