چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے عدلیہ میں کرپشن کہاں ہوتی ہے تاکہ اصلاح کی جاسکے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں خیبرپختونخوا میں عدلیہ کو دوسرا کرپٹ ترین ادارہ قرار دیا گیا تھا جس پر پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے نوٹس لیتے ہوئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے نمائندے کو طلب کیا، جس پر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا نمائندہ وکلاء سمیت عدالت میں پیش ہوا۔
چیف جسٹس ابراہیم خان نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے نمائندے سے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ میں کہاں کرپشن ہوتی ہے، ہمیں بتادیں تاکہ ہم اپنا احتساب کریں اور خرابی کو ٹھیک کریں۔