جمہوریت کا بین الاقوامی دن جمہوریت اور انسانی حقوق کے اصولوں کو فروغ دینے اور اسے برقرار رکھنے کے مقصد کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ آج دنیا کو بڑے معاشرتی ، سیاسی اور قانونی چیلنجوں کا سامنا ہے اوران بحرانوں سے نمٹنے کے لئے جمہوریت ناگزیر ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے جواب میں اقدامات میں غیر امتیازی رویئے کو فروغ دیں اور شفافیت کو یقینی بنائیں، پوری دنیا میں سول سوسائٹی کویہ شدید خدشات لاحق ہیں کہ بحران سے نمٹنے کے کئی اقدامات جمہوری آزادیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
پاکستان میں جمہوریت کی راہ ایک طویل اور تکلیف دہ رہی ہے کیونکہ قوم نے کئی دہائیوں تک آمرانہ نظام دیکھا ہے۔ ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لئے یہ ایک معقول جدوجہد کی جنگ رہی ہے ،آج بھی ہمارے بہت سارے جمہوری حقوق جیسے آزادی اظہار اور میڈیا کی آزادی کو خطرہ لاحق ہے ۔
جعلی خبریں پھیلانے کے بہانے سیاسی مخالفین ، صحافیوں اور کارکنوں کی گرفتاری اور نظربندی میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔ آن لائن نگرانی میں اضافہ یہ سوالات اٹھاتا ہے کہ صریحاً سنسرشپ کے بغیر نفرت انگیزی کا مقابلہ کیسے کیا جائے۔
موجودہ بحران ہمارے جمہوری حقوق کی راہ میں رکاوٹ کا بہانہ نہیں ہے اور غلط اطلاعات اور نفرت انگیز تقریروں سے لڑنے کے لئے کوششیں کی جانی چاہئیں جو تیزی سے بڑھ چکی ہیں۔
میڈیا کی خواندگی کو فروغ دینا اور شعور اجاگر کرنا بہت ضروری ہے ، صنف پر مبنی تشدد کے خلاف کارروائی کرنا بھی ضروری ہے جو معاشرتی اور معاشی دباؤ کی وجہ سے ممکنہ حد تک بڑھ گیا ہے۔
تمام چیلنجوں کے باوجود ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ جمہوریت کی ایک کمزور شکل بھی سب سے بڑی آمریت سے بہتر ہے۔ تمام کوتاہیوں اور مایوسیوں کے باوجودہمارے ملک میں بارہ سالوں سے جمہوری نظام موجود ہے۔
یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے معاشرے میں جمہوری اصولوں اور اقدار کو دبانے کے بجائے مل کر کام کریں، اس سے خوشحال قوم کی طرف راہ ہموار کرنے میں مدد ملے گی۔