کراچی میں بڑھتی ہوئی جرائم کی شرح کو پولیس کنٹرول کرنے میں ناکام

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی میں بڑھتی ہوئی جرائم کی شرح کو پولیس کنٹرول کرنے میں ناکام

کراچی: ایسا لگتا ہے کہ پولیس جرائم پیشہ افراد کے خلاف موثر کارکردگی دکھانے میں ناکام ہوگئی ہے، اسٹریٹ کرائم ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے اور اس کے باوجود کراچی کے شہریوں کو اسٹریٹ کرائم سے چھٹکارا نہیں مل سکا ہے، کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران شہر قائد میں لوٹ مار کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے پولیس بھی پریشان نظر آتی ہے۔

شہر کے مختلف تھانوں میں اس قسم کے جرائم کے متعدد مقدمات درج ہونے کے باوجود شہری مجرموں کے ہاتھوں نقد رقم، گاڑیاں، موبائل فون اور حتیٰ کہ قیمتی جانوں سے محروم ہورہے ہیں۔

صورتحال اس وقت انتہائی خراب ہے، پولیس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائے، موجودہ صورتحال میں پولیس، حکومت اورریاستی اداروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صورتحال کو کنٹرول کرے۔

ڈکیتوں نے مزاحت پر ایک شخص کی جان لے لی
اسٹیل ٹاؤن میں ڈکیتی کے دوران چار ڈاکوؤں کے گروہ نے ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ ذرائع کے مطابق موٹرسائیکل سوار تین ڈاکوں کے گروہ نے ایک شخص اجمل کو روک لیا اور اس سے قیمتی سامان چھیننے کی کوشش کی۔ اجمل نے مزاحمت کی جس پر ڈاکوؤں نے اس پر فائرنگ کردی جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔

60 سالہ شخص نے ڈکیتی کی کوشش ناکام بنادی
28 مئی کو، کراچی کے پٹیل پاڑہ میں ایک دودھ کی دکان پر ایک 65 سالہ شخص نے ایک ڈاکو کو دوران ڈکیتی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خوب مارا اور ڈکیتی کی کوشش ناکام بنادی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ نوجوان ڈاکو دودھ کی دکان میں داخل ہوا اور گن پوائنٹ پر مالک سے رقم لوٹنے کی کوشش کی۔ مگر بزرگ دکاندار نے اس کی کوشش کو ناکام بنادیا۔

ڈاکوؤں نے 74 سالہ بزرگ شہری سے 35 لاکھ روپے لوٹ لئے

ڈاکوؤں نے نیا طریقہ واردات استعمال دریافت کیا جس میں بندوقیں شامل نہیں ہیں، 25 مئی کو گلشن کے علاقے میں دو ڈاکوؤں نے 75 سال کے ایک شخص سے ساڑھے 35 لاکھ روپے لوٹ لئے۔پولیس نے سی سی ٹی وی کی مدد سے ڈاکوؤں کی کار کا نمبر حاصل کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے۔ تاہم، ڈاکو ابھی تک گرفتار نہ ہوسکے۔

بھینس کالونی میں ڈاکوؤں سے فائرنگ کے تبادلے میں پولیس اہلکار ہلاک
بھینس کالونی میں 19 مئی کو مشتبہ ڈاکوؤں کے دوران فائرنگ کے تبادلے کے دوران کراچی کا ایک پولیس جاں بحق ہوگیا، ذرائع کے مطابق پولیس کی ٹیم جائے وقوع پر پہنچی توڈاکوؤں ایک گروہ شہریوں کو لوٹ رہا تھا۔ ڈاکوؤں نے پولیس پر فائرنگ کردی جس میں پولیس اہلکار نعمان شاہ ہلاک ہوگیا۔ تین ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ تین کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔

اگر شہر قائد کی پولیس امن و امان کی صورتحال کو قابو رکھنے کی اہلیت نہیں رکھتی تو اسے واضح الفاظ میں اظہار کرنا چاہئے تاکہ حکومت ان حالات کو قابو میں کرنے کے لئے دیگر حل تلاش کرے۔

اسٹریٹ کرائم کی لعنت کو روکنے کے اقدامات
شہر میں اسٹریٹ کرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لئے صوبائی حکومت کو جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جال بچھانا ہوگا، مجرموں کی مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے سادہ لباس میں پولیس ٹیموں کو تفویض کیا جاسکتا ہے۔ دوسرے یہ کہ اسنیپ چیکنگ کو مختلف مقامات پر بڑھانا چاہئے۔اگر ان دو کام بھی صحیح معنوں میں کرلئے جائیں تو کافی حد تک جرائم کی وارداتوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

Related Posts