غزہ میں اسرائیلی فوج کی ایلیٹ فورس گولانی بریگیڈ کی شکستِ فاش کی کہانی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسرائیلی فوج نے فلسطینی جانبازوں کے ہاتھوں غزہ میں زبردست مار پڑنے کے بعد اپنی مشہور کمانڈو فورس گولانی بریگیڈ کو واپس بلا لیا ہے۔

جانبازوں کا زبردست شبخون

12 دسمبر کو غزہ شہر کے مشرق میں واقع الشجاعیہ نامی قصبے میں حماس کے جانبازوں نے قابض افواج پر شب خون مارا، جس کے نتیجے میں گولانی بریگیڈ کے دو اعلیٰ ترین افسران سمیت سات فوجی ہلاک ہو گئے۔ سات کی تعداد اسرائیلی اعتراف کے مطابق ہے، جبکہ حقیقی تعداد اس سے زیادہ ہے۔

ہلاک ہونے والے اعلیٰ ترین افسران میں 13 ویں بٹالین کے کمانڈر کرنل ٹومر گرنبرگ اور گولانی بریگیڈ کی فارورڈ کمانڈ ٹیم کے سربراہ کرنل اسحٰق بن باسط بھی شامل تھے۔

یہ واقعہ کیسے پیش آیا، اس سلسلے میں العربیہ کے مطابق گولانی بریگیڈ کے دو افسران اور فوجی ایک عمارت کے اندر داخل ہوتے وقت فلسطینی جانبازوں (قسام بریگیڈ) کی جانب سے لگائے گئے جال میں پھنس گئے اور اس واقعے میں کئی فوجی دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد (آئی ای ڈی) کا نشانہ بن گئے، جبکہ ان کی مدد کے لیے آنے والی ایک اور اسرائیلی ٹیم بھی دیسی ساختہ بموں کی زد میں آ گئی۔ اس کے علاوہ ان پر آس پاس کی اونچی عمارتوں سے فائرنگ بھی ہوئی جس کی وجہ سے کئی فوجی مارے گئے۔

گذشتہ ہفتے اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ گولانی بریگیڈ کے کمانڈر اور سپاہی شجاعیہ میں فلسطینی جانبازوں کے ساتھ دوبدو لڑائی کے دوران مارے گئے ہیں۔

صہیونی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ گولانی بریگیڈ نے شجاعیہ میں سخت جنگ لڑی ہے جس میں علاقے میں جنگجوؤں اور ان کے ارکان کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ فلسطینی جنگجو شہری عمارتوں اور زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورک کے اندر سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے حملہ آور اسرائیلی فورسز کو ایک رہائشی عمارت کے اندر سے دھماکہ خیز مواد اور گولیوں سے نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج کی ناکامی

اسرائیلی فوج زبردست افرادی، ٹیکنالوجیکل، عسکری اور مالی برتری حاصل ہونے کے باوجود غزہ میں بنیادی اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہے۔

ابھی تک سات اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں قیدی بننے والوں کا سراغ لگایا جا سکا ہے اور نہ ہی حماس کو شکست دی جا سکی ہے۔

اسرائیلی فوج کی نیندیں اڑ چکی ہیں

اہداف کے حصول میں ناکامی، فلسطینی جانبازوں کے ہاتھوں پٹائی اور جنگ کی طوالت سے اسرائیلی فوج کا مورال بھی خاصا گر چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غزہ سے واپس آنے والے ایک اسرائیلی فوجی افیخائی لیفی نے گزشتہ روز میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر میں دن کو شراب نہ پیوں تو رات سو نہیں سکتا۔

انہوں نے چیختے ہوئے کہا کہ میں اب بھی تصور کر رہا ہوں کہ آر پی جی کے گولے میرے سر کے اوپر سے گزر رہے ہیں۔ میں تصور کر رہا ہوں کہ میں بلڈوزر کے اندر جنگ لڑ رہا ہوں، لاشوں کی بو میری ناک میں آ رہی ہے اور میں مارے جانے والے سپاہیوں کے جسموں کے ٹکڑے اکٹھے کر رہا ہوں۔

گولانی بریگیڈ کی اہمیت کیا ہے؟

اسرائیلی فوج کی گولانی بریگیڈ کو ایک ایلیٹ یونٹ کے طور پر 1948 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس بریگیڈ کے فوجی بھورے رنگ کی ٹوپیوں اور چوکور یونٹ ٹیگز کی مدد سے پہچانے جاتے ہیں۔

 گولانی بریگیڈ نے اسرائیل کے قیام کی جنگ، یوم کپور کی جنگ، لبنان کے ساتھ جنگوں اور ایسے ہی متعدد معرکوں میں حصہ لیا ہے اور اسے اسرائیل کی فوج کا سب سے طاقتور اور مایہ ناز حصہ شمار کیا جاتا ہے۔

اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق سات اکتوبر کو جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تو اس کی زد میں گولانی بریگیڈ کی بٹالین 51 اور 13 بھی آئیں اور لڑائی کے پہلے دن ہلاک ہونے والے 300 سے زیادہ فوجیوں میں بڑی تعداد گولانی بریگیڈ کے سپاہیوں کی تھی۔

اسرائیلی فوج کو غزہ میں مشکلات کا سامنا

ترک خبر رساں ادارے اناطولیہ کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے اب تک اسرائیل کے 469 فوجی مارے جا چکے ہیں، جبکہ زخمی اس کے علاوہ ہیں، تاہم دوسرے ذرائع کے مطابق ہلاک اور زخمیوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ حماس نے اب تک سینکڑوں اسرائیلی ٹینکوں اور بے شمار بکتر بند گاڑیوں کی تباہی کی ویڈیوز پوسٹ کی ہیں، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج کا جانی نقصان ہزاروں میں ہے اور یہ اسرائیلی فوج کو تاریخ میں پڑنے والی سب سے بڑی اور تباہ کن مار ہے۔

اس ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج کو غزہ کے شہری علاقوں میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب اندھادھند بمباری کی وجہ سے اسرائیل کی بین الاقوامی حمایت میں تیزی سے کمی آتی جا رہی ہے اور حالیہ دنوں میں امریکا، کینیڈا اور برطانیہ کے کئی عالمی رہنماؤں نے غزہ میں عام شہریوں کی اموات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس صورتِ حال میں گولانی بریگیڈ کا غزہ سے نکلنا بڑی اہمیت کا حامل ہے اور اس سے اسرائیلی فوج کی غزہ میں مشکلات کا اندازہ ہوتا ہے۔ یہ واپسی دراصل اسرائیلی فوج کی ذلت آمیز پسپائی ہے۔

Related Posts