شہرقائد کی ٹوٹی سڑکیں سندھ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، حنید لاکھانی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

معروف تعلیم دان پی ٹی آئی رہنماء حنید لاکھانی انتقال کرگئے
معروف تعلیم دان پی ٹی آئی رہنماء حنید لاکھانی انتقال کرگئے

کراچی :پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و سربراہ بیت المال سندھ حنید لاکھانی کا شہر قائد کی سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ اور جا بجا گندگی کے ڈھیر سندھ حکومت کے خراب ترین کارکردگی کا منہ بولتے ثبوت ہیں۔

رہنما پی ٹی آئی حنید لاکھانی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کو سندھ پر حکمرانی کرتے ہوئے مسلسل تیسرا دور ہے، اربوں  کا بجٹ ہونےکے باوجود ایک روپیہ کسی گلی محالے میں نہیں لگایا جاتا ہے۔ پریشان حال لوگ ہم سے درخواست کرتے ہیں کہ ہم کچھ کریں۔

حنید لاکھانی نے کہا کہ اس وقت شہر قائد کی بیشتر سڑکیں بری طرح ٹوٹ چکی ہیں سڑک پر گہرے کھڈوں کی وجہ سے حادثات معمول بن گئے ہیں جس کی وجہ سے عوام کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ناہموار اور ٹوٹی ہوئی سڑکوں سے ایک تو منٹوں کا رستہ گھنٹوں میں طے ہوتا ہے جس سے عوام کا ٹائم ضائع ہوتا ہے اور فیول کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کا بھی نقصان ہوتا ہے، سندھ حکومت شہر قائد کی سڑکوں کو بنانے میں سنجید ہ نظر نہیں آتی آئے روز وزیر تبدیل کر دیئے جاتے ہیں پھر بھی کام کوئی نہیں کرتا۔

سربراہ بیت المال سندھ حنید لاکھانی کا کہنا تھا کہ  سندھ حکومت کی کوئی وزارت ایسی نہیں جہاں لوٹ مار کا بازار گرم نہ ہو۔ کراچی کے ان علاقوں کے سڑکیں بنائی جارہی ہیں جہاں سندھ حکومت کے وزراء کے آنے جانے کے لئے استعما ل ہوتی ہیں یا پھر بلاول ہائوس جانے والی سڑکیں ٹوٹنے سے قبل ہی بنا دی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غریب آبادی والے علاقوں میں سڑکیں یا تو بنائی نہیں جاتیں اور اگر بنائی جاتی ہیں تو اتنا ناقص میٹریل استعمال کیا جاتا ہے کہ وہ کچھ روز میں ہی بیٹھ جاتی ہیں اور اگر بارش ہوجائے تو اس جگہ سے سڑک کا نام و نشان ہی ختم ہوجاتا ہے۔

حنید لاکھانی کا کہنا تھا کہ سڑکوں کی تعمیر کے ٹینڈر وزیراعلیٰ سندھ سمیت دیگر وزیروں کے منظور نظر لوگوں کو دے دیئے جاتے ہیں اور ان سے اربوں روپے کمیشن کی مد میں وصول کیے جاتے ہیں ، جب ٹھکیدار اربوں روپے صرف کمیشن میں دے دے گا تو وہ سڑک پر کیا لگائے گا ، اپنے آپ کو نقصان سے بچانے کے لیئے ٹھیکیدار پھر گھٹیا اور ناقص میٹریل استعمال کرتے ہیں جس کی میعاد نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے ، کوالٹی چیک کرنے والے افسران بھی سیاسی دباؤ میں آکر سڑکوں کو پاس کر دیتے ہیں کچھ ہی ماہ میں وہ سڑکیں ٹوٹ جاتی ہیں جس کا خمیازہ اور نقصان عوام کا اٹھانا پڑتا ہے۔

Related Posts