اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی معاشی ماہرین اور تجزیہ کاروں کی تنقید کا نشانہ بن گئی، رواں برس کے آغاز پر ہی مرکزی بینک نے بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کے سرکاری فیصلے کو احسن قرار دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی جاری کی اورشرحِ سود کو 9اعشاریہ 75فیصد پر برقرار رکھا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ گزشتہ 2سال میں معاشی مشکلات رہیں تاہم بینک کے حالیہ اقدامات قابلِ ستائش نہیں۔
ملک بھر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں، شرحِ مہنگائی میں اضافہ
ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک طرف مرکزی بینک پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور دوسری جانب پیٹرول اور بجلی پر بالترتیب جنوری اور مارچ میں تعریف کرتا نظر اتا ہے۔ ماہرین نے ترسیلاتِ زر میں کمی کا تاثر دینے سے متعلق بیان بھی مسترد کردیا۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کا دسمبر اور فروری میں ترسیلاتِ زر کے حوالے سے کہنا تھا کہ ترسیلات میں قدرے کمی آئی تاہم مالی سال کے لحاظ سے توقعات پوری ہوئی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت تو ترسیلاتِ زر میں مسلسل اضافے کی نوید سنا رہی ہے۔
ماہرِ معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ خودمختار اسٹیٹ بینک نے افغانستان فنڈ کیلئے سرکاری پلان مسترد کردیا، نجی بینکس کو حکومت کے قرض نادہندہ ہونے سے خبردار کیا اور اب حکومت سے نابالغ مجرم کا سا سلوک کررہا ہے۔
3 cheers! for "autonomous" SBP.
1st, it rejects Govt plan for Afghanistan Fund. Now, it has warned private banks of risk of Fed Govt defaulting on its loans.
Remarkable!!
SBP is treating Fed Govt like a juvenile delinquent.
Now we shd expect TTP to take Govt warnings seriously?— Dr. Kaiser Bengali (@kaiserbengali) January 23, 2022