اسٹارلنک نے پاکستان میں رجسٹریشن کروالی، گراؤنڈ اسٹیشن بنانے کیلئے درخواست

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Starlink Applies to Set Up Ground Stations in Pakistan

ٹیسلا اور اسپیس ایکس کمپنی کے مالک ایلون مسک کی کمپنی اسٹارلنک نے پاکستان میں اپنی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں بطور اسٹارلنک انٹرنیٹ سروسز (پرائیویٹ) لمیٹڈ رجسٹریشن کروالی ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو تحریری جواب میں انکشاف کیا کہ اسٹارلنک نے ملک میں 2 سے 3 گراؤنڈ اسٹیشنز قائم کرنے کے لیے درخواست دی ہے۔

اس کا مقصد لو ارتھ آربٹ (ایل ای او ) سیٹلائٹس کے ذریعے پاکستانی صارفین کو براہ راست انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنا ہے۔ کمپنی نے پاکستان میں کام کرنے کے لیے ضروری لائسنسز کے لیے بھی درخواستیں دی ہیں۔

اسٹارلنک نے 24 فروری 2022 کو لانگ ڈسٹنس انٹرنیشنل لائسنس کے لیے اور 29 اپریل 2022 کو 14 لوکل لوپ لائسنسز کے لیے درخواست دی تھی۔

پی ٹی اے کے مطابق یہ معاملہ مارچ 2022 میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کو متعلقہ فریقین سے مشاورت کے لیے بھیجا گیا تھا۔فریکوئنسی الاٹمنٹ بورڈ نے تصدیق کی ہے کہ اسٹارلنک کا سیٹلائٹ نیٹ ورک دنیا بھر میں کام کرتا ہے اور اس سے زمینی نیٹ ورکس کو کوئی نقصان دہ مداخلت رپورٹ نہیں ہوئی۔

پاکستان میں سیٹلائٹ پر مبنی ٹیلی کمیونیکیشن خدمات کا ریگولیٹری فریم ورک نیشنل سیٹلائٹ پالیسی 2023 اور پاکستان اسپیس ایکٹویٹیز رولز 2024 کے تحت چلتا ہے۔

دسمبر 2023 میں منظور ہونے والی نیشنل سیٹلائٹ پالیسی کے تحت وفاقی اور صوبائی اداروں کو قومی خلائی ایجنسی (سپارکو) کی رہنمائی میں سیٹلائٹ سے متعلق منصوبوں پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اب انٹرنیٹ دوڑے گا، فائیو جی ٹیکنالوجی پاکستان کب آ رہی ہے؟

پاکستان اسپیس ایکٹویٹیز ریگولیٹری بورڈ سیٹلائٹ سروس فراہم کرنے والوں کی رجسٹریشن اور لائسنس کے لیے این او سی جاری کرنے کا ذمہ دار ہے۔ اس کے تحت تمام ملکی اور غیر ملکی سروس فراہم کنندگان کو مقامی اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنی ہوگی۔

اسٹارلنک کی جانب سے گراؤنڈ اسٹیشنز کے قیام کی درخواست اس وقت اسپیس ایکٹویٹیز ریگولیٹری بورڈ کے جائزے میں ہے، جہاں اس کے ارتھ گیٹ وے اسٹیشنز کا تکنیکی جائزہ لیا جا رہا ہے اور موجودہ پاکستانی انفراسٹرکچر کے ساتھ اس کے سیٹلائٹ نیٹ ورک کی مطابقت کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔

یہ عمل مکمل ہونے کے بعد، تمام ریگولیٹری تقاضے پورے ہونے پر پی ٹی اے اسٹارلنک کو انٹرنیٹ خدمات کے لائسنس جاری کرے گا۔

پی ٹی اے نے بتایا کہ پاکستان میں سیٹلائٹ پر مبنی ٹیلی کمیونیکیشن خدمات کوئی بھی لائسنس یافتہ آپریٹر فراہم کر سکتا ہے لیکن فی الحال براہ راست صارفین کو خدمات دستیاب نہیں ہیں تاہم اسٹارلنک کی آمد سے دیہی اور دور دراز علاقوں میں ہائی اسپیڈ انٹرنیٹ کی سہولت پہنچائی جا سکتی ہے جو کہ پاکستان میں ایک اہم ڈیجیٹل خلا کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

Related Posts