اسکویڈ گیم، دو سیزنز پر مبنی ایک ایسی سیریز ہے جو اپنے منفرد اور چونکا دینے والے پلاٹ کی وجہ سے دنیا بھر میں مقبول ہوئی۔ سیریز میں دکھائی گئی مہلک کھیلوں کی کہانی جہاں لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں، یہ کہانی سرمایہ داری، لالچ، اور انسانی مایوسی کی سفاک ترین حقیقت کو بیان کرتی ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کیا اسکویڈ گیم کی کہانی حقیقی واقعات پر مبنی ہے؟
سوشل میڈیا پر کئی ایسی ویڈیوز آجکل گردش کر رہی ہیں جن کے کیپشن میں لکھا ہوتا ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں 1986 میں حقیقتا اسکویڈ گیم کھیلی گئی تھی۔ کیا واقعی ایسا ہے؟ آئیے جانتے ہیں۔
ایک نظریہ کہتا ہے کہ اسکویڈ گیم 1986 میں پیش آنے والے ایک حقیقی واقعے سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے۔ لیکن حقیقت میں ایسا لگتا ہے کہ یہ محض ایک قیاس آرائی ہے۔ سیریز میں دکھایا گیا”نو مینز لینڈ” شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان موجود ہو سکتا ہے۔
انٹرنیٹ پر ایساکوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتا جو یہ ثابت کرے کہ اسکویڈ گیم کی کہانی 1986 کے کسی واقعے پر مبنی ہے۔ البتہ، ایک مشہور ٹک ٹاک ویڈیو میں کچھ تصاویر دکھائی گئی ہیں جو حقیقی معلوم ہوتی ہیں۔ درحقیقت، یہ تصاویر واقعی ایک حقیقی جگہ سے تعلق رکھتی ہیں، جسے “برادرز ہوم” کہا جاتا ہے، جو خود اپنی نوعیت کی ایک خوفناک حقیقت ہے۔
1980 کی دہائی میں جنوبی کوریا ایک نئے دور میں داخل ہو رہا تھا۔ 1986 کے ایشین گیمز اور 1988 کے سیول اولمپکس کے قریب آتے ہی حکومت نے ملک کی ساکھ بہتر بنانے کے لیے کئی منصوبے بنائے۔ اس دوران صدر چون ڈو ہوان نے حکم دیا کہ بھکاریوں اور بے گھر افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اس حکم کے تحت کئی “فلاحی مراکز” قائم کیے گئے، جن کی حقیقت بعدمیں تشدد اور قتل کے مراکزکی صور ت سامنے آئی ۔
یہ مراکز مالی امداد حاصل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پکڑ کر لاتے، چاہے وہ بچے ہوں یا وہ افراد جو اپنی شناخت ثابت نہ کر سکتے ہوں۔ ان میں سے ایک مرکز “برادرز ہوم” تھا، جہاں قیدیوں کو بھوک، مارپیٹ، اور تشدد جیسے ہولناک حالات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہاں قیدیوں کو تشدد آمیز “کھیلوں” میں حصہ لینے پر مجبور کیا جاتا تھا، جو اسکویڈ گیم سے مماثلت رکھتا ہے۔
دپیکا میری چوتھی بیوی ہوتی اگر، سنجے دت کے اہم انکشاف کے بعد سوشل میڈیا پر ہنگامہ
اسکویڈ گیم کے تخلیق کار، ہوانگ ڈونگ ہائیک، نے کہا ہے کہ یہ کہانی بچوں کے کھیلوں اور موجودہ سماجی مسائل سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیریز کا مقصد موجودہ دنیا کے ان پہلوؤں کو اجاگر کرنا تھا جہاں لوگ دولت کے لیے حد سے گزر جاتے ہیں، جیسے کہ کرپٹو کرنسی اور رئیل اسٹیٹ کی دیوانگی۔
اگرچہ سیریز کے کچھ عناصر حقیقی واقعات سے مماثلت رکھتے ہیں، لیکن یہ زیادہ تر افسانوی کہانی ہے جو انسانی لالچ، سرمایہ داری، اور مایوسی کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ کہانی ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ہماری دنیا میں کون سی ایسی چیزیں ہیں جو انسانیت کو اندھیرے کی طرف لے جا رہی ہیں۔