ماہرینِ فلکیات کے مطابق فلکیاتی مشاہدہ گاہیں اور خلائی میوزیم کی تعمیر سے پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں انقلاب آسکتا ہے۔
وفاقی وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی نے اعلان کیا ہے کہ اسپیس میوزیم اور فلکیاتی مشاہدہ گاہیں قائم کی جائیں گی جن سے ماہرین ستاروں اور سیاروں کے بارے میں تازہ ترین معلومات حاصل کرسکیں گے۔
وفاقی وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی صدارت میں 2 روز قبل منعقدہ فلکیاتی مشاہدہ کمیشن کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پہلا خلائی میوزیم اسلام آباد میں قائم کیا جائے گا۔
دورانِ اجلاس فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر میں 5 مختلف مقامات پر فلکیاتی مشاہدہ گاہیں قائم کی جائیں گی جس کے اوائل میں گوادر اور اسلام آباد میں مشاہدہ گاہوں کی تعمیر شامل ہے۔
دنیا بھر میں اسپیس میوزیم عوام الناس کے شوقِ تجسس کو پروان چڑھانے کیلئے اہم سمجھے جاتے ہیں۔ خاص طور پر بچے اسپیس میوزیم میں سائنس و ٹیکنالوجی کی نت نئی معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب فلکیاتی مشاہدہ گاہوں کا کام چاند گرہن اور سورج گرہن کے دوران ہی نہیں بلکہ عام حالات میں بھی ستاروں اور سیاروں کی حرکات و سکنات پر نظر رکھنا ہوتا ہے۔
ہمارے نظامِ شمسی میں سورج کے اردگرد گھومنے والے سیاروں کے ساتھ ساتھ ایسے سیارچے اور چھوٹے بڑے لاتعداد پتھر بھی موجود ہیں جو کسی بھی وقت زمین کا رخ کرسکتے ہیں۔
ایسے میں فلکیاتی رسد گاہوں سے زمین کی طرف آنے والے خطرات کے بارے میں پہلے سے آگہی حاصل کی جاسکتی ہے اور مختلف کہکشاؤں کے بارے میں اہم معلومات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔