مظفر آباد:آزاد کشمیر پولیس کے ایس پی نے مرضی کی شادی کرنےپر اپنی بیٹی اور داماد پر تشدد کیا اور قتل کی دھمکیاں دیں جبکہ ایس پی کی بیٹی کے مطابق اس نے مرضی سے شادی کی جس پر اسے اور اس کے شوہر کو سزا دی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر پولیس کے ایس پی کی بیٹی سائرہ یونس کا کہنا ہے کہ میں نے 7 جنوری کو یونس ابراہیم سے راولپنڈی میں کورٹ میرج کی جس کا میرے پاس میرا نکاح نامہ اور حلفی بیان موجود ہے۔بیان کے مطابق مجھے اغوا نہیں کیا گیا اور میں نے ان سے اپنی مرضی سے شادی کی۔
اپنے بیان میں سائرہ یونس نے کہا کہ شادی کرنے کے بعدمیرے والد مجھ سے ملنے کے لئے آئے اور 12 جنوری کو پولیس کے ذریعے چھاپہ مار کر مجھے اور میرے خاوند کو سبز منڈی تھانہ اسلام آباد اور پھر مظفرآباد تھانہ سٹی لے گئے۔ وہاں پر ہمیں پورا دن رکھا گیا۔ پھر رات کو ایک بجے ہمیں ایک کمرے میں بلایا۔
بیان میں سائرہ یونس نے کہا کہ اے ایس آئی صداقت اعوان، ڈی ایس پی ریاض مغل اور ایس ایچ او وہاں موجود اور انہوں نے مجھ پر اور میرے خاوند پر تشدد کیا۔میرے خاوند کو دھمکی دی گئی کہ اگر تم نے سائرہ کو واپس نہ بھیجا تو ہم تمہیں اور سائرہ دونوں کو مار دیں گے۔
متاثرہ خاتون سائرہ یونس نے کہا کہ میرے والد ایس پی عبدالرشید مغل مجھے زبردستی گھر لے گئے جہاں انہوں نے مجھے اور میرے خاوند کو 4دن حبسِ بے جا میں رکھا اور میرے خاوند کو مسلسل مارتے رہے۔اس کے بعد میرے خاوند کو واپس مظفرآباد تھانے چھوڑ آئے۔ جب میرے خاوند ضمانت کرا کر اسلام آباد پہنچے تو میرے والد سے دوبارہ رابطہ کیا۔
خاتون سائرہ یونس نے کہا کہ میرے والد نے میرے خاوند کو دھمکیاں دیں کہ اگر تم لوگوں نے دوبارہ میری بیٹی کا نام لیا تو قتل کردوں گا جبکہ گھر میں مجھے میرے والدین تشدد کا نشانہ بناتے رہے اور دھمکیاں دیتے رہے۔ کہتے تھے کہ اگر تم نے دوبارہ اپنے خاوند سے رابطہ کیا تو تمہیں بھی مار دیں گے۔
سائرہ یونس نے کہا کہ مجھے روس بھیج دیا گیا۔ مجھے میرا پاسپورٹ ایک ماہ کے بعد ملا تو میں وہاں سے اپنے خاوند کے پاس واپس پاکستان آ گئی۔12مارچ کو میں واپس آئی جبکہ 24 مارچ کو میرے والد نے میرے خاوند پر اور میرے سسر پر دوبارہ ایف آئی آر درج کرادی پھر کچھ عرصہ بعد میں نے اپنے والد سے رابطہ کیا کہ یہ سب کچھ مت کریں۔
اپنے والد کے طرزِ عمل کی شکایت کرتے ہوئے سائرہ یونس نے کہا کہ میرے والد کی ڈیوٹی آزاد کشمیر کے وزیراعظم فاروق حیدر کے ساتھ ہوتی ہے جس کا وہ ناجائز فائدہ اٹھا رہےہیں۔ بار بار مجھے اور میرے سسرال والوں کو تنگ کرتے ہیں اور دھمکیاں دے رہےہیں کہ تمہیں اور تمہارے خاوند کو ہر صورت مار دیں گے۔
شکایت کنندہ سائرہ یونس نے کہا کہ میرے والد مجھے مجبور کرتے رہے کہ میں جج کے سامنے بیان دو کہ میرے خاوند نے مجھے اغواء کیا ہے اور مجھ سے زبردستی شادی کی ہے اور یہ بھی کہا کہ اگر تم جھوٹا بیان بھی دو گی تو کوئی بات نہیں۔ جج میرا کزن ہے۔ میں دیکھ لوں گا۔
پولیس سائرہ یونس کے سسرال والوں کو دھمکیاں دے رہی ہے کہ اگر ہمیں لڑکااورلڑکی نہ ملے تو ہم ان دونوں کو اشتہاری قرار دے دیں گے۔ تھانہ ائیرپورٹ راولپنڈی کی پولیس ان کو صبح شام تنگ کر رہی ہے جبکہ اسلام آباد کی پولیس علیحدہ تنگ کر رہی ہے۔
لڑکی کے میرے 2 بھائیوں شہزاد مغل اور ناصر رشید مغل نے اس کے خاوند کے بھائی کو فون کرکے کہا کہ ہمیں جہاں بھی دونوں میاں بیوی نظر آئے ہم ان کو جان سے مار دیں گے۔ ناصر رشید مغل اسے فون نمبر پر میسجز اور دھمکیاں دے رہا ہے کہ تم لوگ جب اور جہاں ملے ہم تمہیں مار دیں گے۔
مرضی کی شادی کرنے والی سائرہ یوسف نے کہا کہ ہم نے پولیس کو اپنے بیانات دکھائے ہیں لیکن اسلام آباد اور راولپنڈی کی پولیس میرے والد کی وجہ سے ہمارے کسی بھی کاغذ کو ماننے کے لیے تیار نہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیں مار دیا جائے گا۔مجھے اور میرے سسرال والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔