شفقت، محبت اور رحم دلی کا پیکر سماجی کارکن عبد الستار ایدھی کو بچھڑے 6 برس بیت گئے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شفقت، محبت اور رحم دلی کا پیکر سماجی کارکن عبد الستار ایدھی کو بچھڑے 6 برس بیت گئے
شفقت، محبت اور رحم دلی کا پیکر سماجی کارکن عبد الستار ایدھی کو بچھڑے 6 برس بیت گئے

انسانیت کے لیے اپنی زندگی وقف کرنے والے عبدالستار ایدھی کو اس دنیا سے رخصت ہوئے 6 سال بیت گئے، لیکن دہائیوں تک انسانیت کی بلاتفریق خدمت کرنے والے ایدھی آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

عبدالستار ایدھی 28فروری 1928 میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد 1947 میں اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آکر کراچی میں رہنے لگے۔

اپنے سے پہلے دوسروں کی مدد کرنے والے عبدالستار ایدھی نے زندگی کے 65 برس انسانی خدمت میں گزار دیے۔ سماجی رہنما نے اپنی خدمات کا آغاز  1951 میں ایک ڈسپنسری قائم کرکے کیا۔ عبد الستار ایدھی نے صرف 5000 روپے کے ساتھ اپنا پہلا فلاح و بہبود مرکز قائم کیا اور پھر ایدھی ٹرسٹ قائم کیا۔

عبدالستار ایدھی کی جانب سے شروع کی جانے والی ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینس سروس کو 1997 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس کے طور پر شامل کیا گیا، جو پاکستان کے مختلف شہروں میں خدمات سرانجام دینے میں مصروف ہیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن کی جانب سے کلینک، زچگی گھر، پاگل خانے، معذوروں کے لیے گھر، بلڈ بینک، یتیم خانے، لاوارث بچوں کو گود لینے کے مراکز، پناہ گاہیں اور اسکول کھولے گئے۔

اُن کی انتھک خدمات کی بدولت 1980 میں حکومت پاکستان نے عبدالستار ایدھی کو نشان امتیاز سے نوازا جب کہ پاک فوج نے انہیں شیلڈ آف آنر کا اعزاز دیا۔ 1992 میں حکومت سندھ کی جانب سے انہیں سوشل ورکر آف سب کونٹی نینٹ کا بھی اعزاز دیا گیا۔

بین الاقوامی سطح پر بھی عبدالستار ایدھی کو خوب سراہا گیا، 1986 میں فلپائن نے رومن میگسے ایوارڈ دیا جبکہ 1993 میں روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے انہیں پاؤل ہیرس فیلو دیا گیا۔

گردوں کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد شدید علالت کے باعث 8 جولائی 2016 کو خالق حقیقی سے جا ملے۔

حکومت پاکستان نے انہیں وفات کے بعد نشانِ امتیاز سے بھی نوازا اور عظیم شخصیت کے اعزاز میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 50 روپے مالیت کا سکہ بھی جاری کیا۔

Related Posts