برطانیہ کے دار الحکومت لندن میں اس قدر واقعات کی ہولناک تفصیل سامنے آئی ہے کہ دیکھ کر ایسا لگتا ہے یہ لندن نہیں بلکہ “ریپ کیپٹل” کہلانے والے انڈین دار الحکومت نئی دلی کے واقعات ہیں۔
ہوشربا تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال کے دوران ہر گھنٹے میں جنسی زیادتی کا واقعہ رپورٹ ہوا، گزشتہ برس 8 ہزار 800 سے زائد ریپ کی شکایات درج کرائی گئیں۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس لندن میں 4 ہزار 300 بچوں کا ریپ ہوا یا ان پر جنسی حملہ کیا گیا، متاثرین کی مدد کرنے والی چیریٹیز نے صورتحال کو خوفناک قرار دے دیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چیریٹیز نے زیادتی واقعات کی اصل شرح کہیں زیادہ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس ریپ کے علاوہ دیگر جنسی جرائم کی تقریباً 11 ہزار رپورٹس درج ہوئیں۔ جنسی جرائم کا نشانہ بننے والے ایک چوتھائی متاثرین کی عمر 18 برس سے کم تھی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سال 2018 سے 2023 تک جنسی جرائم 14 فیصد بڑھ کر 20 ہزار تک جا پہنچے۔
ریپ کرائسز کے مطابق ہر 6 میں سے ایک عورت زیادتی رپورٹ درج کراتی ہے اور ہر 5 میں صرف ایک مرد ریپ رپورٹ درج کراتا ہے جبکہ دیگر جنسی جرائم کے متاثرہ ہر 4 افراد میں ایک شکایت کرتا ہے۔