ایرانی صدرابراہیم رئیسی کو ہفتے کے روزدارالحکومت تہران میں واقع جامعۃ الزہرا کے دورے کے موقع پر اس وقت سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، جب مہسا امینی واقعے پر مشتعل طالبات نے ان کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور انھیں مخاطب کرکے کہا کہ ابراہیم رئیسی یہاں سے گم ہوجاؤ۔
مہساامینی کی ہلاکت پرجاری ملک گیرمظاہرے چوتھے ہفتے میں داخل ہوگئے ہیں۔ ان مظاہروں نے ایران کو ہلاکررکھ دیا ہے مگر ایرانی قیادت احتجاجی ریلیوں اور مظاہروں پر ٹس سے مس نہیں ہوئی ہے اوروہ ان پراپنے دشمنوں کو مورد الزام ٹھہرارہی ہے۔
صدرابراہیم رئیسی نے جامعہ الزہرا میں پروفیسروں اور طالبات سے خطاب کرتے ہوئے ایک نظم پڑھی۔ اس میں مظاہرین کو ’’فسادی‘‘ قرار دیتے ہوئے مکھیوں سے تشبیہ دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
آصف علی زرداری کو آخر کیا بیماری لاحق ہے؟
سرکاری ٹی وی کے مطابق صدر رئیسی نے ایران میں خواتین کی اس پہلی جامعہ میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا’’وہ (ایران کے دشمن) خیال کرتے ہیں کہ وہ یونیورسٹیوں میں اپنے مذموم مقاصد حاصل کرسکتے ہیں۔ وہ اس بات سے بے خبرہیں کہ ہمارے طلبہ وطالبات اور پروفیسر چوکس ہیں اور دشمن کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہونے کی اجازت نہیں دیں گے‘‘۔
سماجی کارکن 1500 کی ویب سائٹ کی ٹویٹرپر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جب صدر جامعہ الزہرا کے کیمپس میں پہنچے تو طالبات ’رئیسی گم ہوجائیں‘اور’ملّا کھو جائیں‘کے نعرے لگا رہی تھیں۔