سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) نے اعلان کیا ہے کہ گردوں کی ٹرانسپلانٹیشن کا عمل جلد ہی دوبارہ شروع کیا جائے گا جسے کورونا وائرس کے باعث روک دیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق ایس آئی یو ٹی نے رواں برس مارچ کے آغاز میں کورونا وائرس کی وبائی بیماری پھیلنے پر اپنی ٹرانسپلانٹیشن کی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل کردیں، وائرس سے ٹرانسپلانٹ مریضوں کی زندگی کو خطرہ تھا کیونکہ ان کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے اور ان کو زندگی بچانے والی دوائیوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
اس حوالے سے ایس آئی یو ٹی نے عالمی پالیسی پر عمل کیا۔ڈاکٹر سکندر علی میمن ،چیف ٹیکنیکل آفیسر اینڈ کوآرڈینیٹر سندھ کے مطابق صوبہ سندھ کے 27 طبی مراکز ، آئی سی یوکے403 اور ایچ ڈی یو کے 1000 سے زائد بستر وں سے لیس ہیں جہاں 24 گھنٹے کورونا سے متعلق طبی امداد فراہم کی جاتی رہیں یہاں تک کہ کورونا کے مریضوں کی تعداد کم ہوگئی۔
حالیہ ہفتوں میں نئے کیسز کی تعداد میں کمی کے ساتھ ساتھ شرحِ اموات میں بھی تیزی سے کمی ہوئی ہے۔اور اب مریضوں کی دیکھ بھال کیلئے زیادہ تعداد میں مناسب سہولیات موجود ہیں ۔ کورونا وائرس کے دوران ، ایس آئی یو ٹی بھی مریضوں کے علاج میں سرگرم عمل رہا۔
کورونا کے دوران ادارے نے مارچ سے 11،600 افراد کی تشخیص کی اور 3500 مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کیں۔ایس آئی یو ٹی کے ترجمان نے پیوند کاری کی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے ٹرانسپلانٹ کے منتظر مریضوں کی تعداد 90 کے قریب ہے۔
واضح رہےکہ ایس آئی یو ٹی ملک کا سب سے بڑا ٹرانسپلانٹ سینٹر ہے جہاں خاندان کا فرد ہی اپنا گردہ عطیہ کر تا ہے اور ادارے میں اب تک 6200 سے زائد گردوں کی کامیاب پیوند کاری کی جا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 24 ہزار کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے حرکت کرنے والا ستارہ دریافت