سندھ ٹیکنیکل بورڈ نے الیکٹرکل اور میکینکل کے شعبے میں کام کرنے والے محنت کش افراد کو پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے سرٹیفکیٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ملک میں اسکول چھوڑنے والے نوجوانوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے، یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق 5 سے 16 سال کی عمر کے 22.8 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں اور اسکول گئے ہی نہیں۔
رپورٹ کے مطابق 19.3 ملین بچے پرائمری تعلیم میں شامل نہیں ہوئے، 6.4 ملین نے لوئر سیکنڈری سطح پر اسکول چھوڑ دیا اور مختلف جگہوں پر شمولیت کے بغیر غیر رسمی طریقے سے ملازمت کی تربیت پر مہارت حاصل کرتے ہیں۔
ان تمام بچوں کی رسمی اور غیر رسمی طریقے سے اپنی سیکھی ہوئی مہارت کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہوتا ہے۔
ٹیکنیکل بورڈ کے چیئرمین مسرور شیخ کا کہنا ہے کہ ملک کے بیشتر کمسن بچے غربت کے باعث اپنی تعلیم کا سلسلہ منقطع کردیتے ہیں اور بچپن ہی سے محنت مزدوری کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
مسرور شیخ نے مزید کہا کہ ان افراد کے پاس 10 سے 15 سال کا تجربہ ہونے کے باوجود کوئی ڈگری یا سرٹیفیکیٹ نہیں ہوتا جس کی وجہ سے بیرون ملک یا کسی اچھی جگہ پر انہیں کام نہیں ملتا، جبکہ اس وقت لاکھوں نوجوان افراد بغیر ڈگری کے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی طرف سے غیر رسمی طریقے سے حاصل کی گئی مہارت کو ایک دن کے آر پی ایل کے تحت امتحان لے کر تجربے کی بنیاد پر پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا سرٹیفکیٹ مہیا کیا جائے گا۔
یہ امتحان عارضی کام کی جگہ پر لیا جائے گا جہاں سہولت کار، ساز و سامان اور مشینری کی سہولیات بھی میسر ہوں گی۔
ورک پلیس میں امتحان متعلقہ صنعت، فیلڈ کا ماہر، بورڈ کی طرف سے یا نامزد کردہ تصدیق کنندہ کی نگرانی میں ہوگا جس کے بعد انڈسٹری کی جانب سے ان کو ملازمت کے مواقع بھی ملیں گے اور امیدوار کو پری ٹیسٹ بریفنگ فراہم کی جائے گی جس کے بعد ان سے امتحان لیا جائے گا۔
مسرور شیخ نے بتایا کہ سرٹیفیکیٹ حاصل کر کے نوجوانوں میں اعتماد پیدا ہوگا اور کسی اچھی جگہ کام کرنے کے اہل ہونے کے ساتھ ساتھ ملک میں بے روزگاری کا خاتمہ کرنے کا سبب بھی بنیں گے۔