سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں موجود درجنوں وینٹیلیٹرز ناکارہ ہونے کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں موجود درجنوں وینٹیلیٹرز ناکارہ ہونے کا انکشاف
سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں موجود درجنوں وینٹیلیٹرز ناکارہ ہونے کا انکشاف

کراچی:صوبہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں صرف 179 وینٹیلیٹر جن میں سے درجنوں ناکارہ ہونے کا انکشاف۔ ڈاکٹرز۔پیرامیڈیکل اسٹاف اور محکمہ صحت سندھ سے حاصل شدہ اعداد و شمار کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعدادبڑھنے پر خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔

کراچی میں ہی سرکاری اور بعض نجی اسپتالوں میں عام حالات میں ہی وینٹیلیٹر ضرورت سے کم ہیں اور لوگ اپنے مریض کو وینٹیلیٹر لگوانے کے لیے اسپتالوں میں چکر لگاتے نظر آتے تھے۔ اور اب سندھ میں کورونا کے وار جاری ہیں تو دوسری جانب سندھ بھر کے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی کا سامنا ہے۔

کراچی سمیت صوبے بھر کے سرکاری اسپتالوں میں صرف179 وینٹی لیٹرز موجود ہیں۔ 179 وینٹی لیٹرز میں سے25 پورٹ ایبل ہیں جب کہ درجنوں وینٹی لیٹرز خراب پڑے ہیں۔

ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق جناح اسپتال کراچی میں 43 وینٹی لیٹرز ہیں۔ مزید20 وینٹی لیٹرز کے لیے سندھ حکومت کو درخواست دی ہے۔

سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے اسپتالوں میں صرف27 وینٹی لیٹرز ہیں۔ جام شورو کے اسپتالوں میں 22، دادو میں 2، ٹھٹھہ 2، ٹنڈو محمد خان 6، سکھر میں 8 وینٹی لیٹرز موجود ہیں۔

خیر پور میں 37 وینٹی لیٹرز، لاڑکانہ5 جب کہ شکار پور میں 12 وینٹی لیٹرز ہیں۔ شہید بے نظیر آباد میں 8 اور ایک پورٹ ایبل وینٹی لیٹر موجود ہے۔

نوشہرو فیروز میں صرف8 وینٹی لیٹرز ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں تمام وینٹی لیٹرز دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے استعمال میں ہوتے ہیں۔

کورونا وائرس کی وبا نے شدت اختیار کی تو صورت حال پر قابو پانا مشکل ہو سکتا ہے۔

Related Posts