کراچی:وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت صوبے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لئے تیار ہے لیکن 2017 کی مردم شماری کے بعد حلقہ بندیوں کو ختم ہونا ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل(سی سی آئی)نے مردم شماری 2017 کے بارے میں فیصلہ کرنا ہے لیکن میں نے سنا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے اتحادی جماعتوں (ایم کیو ایم)کے مطالبہ پر2023 میں ایک بار پھر مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بات وزیراعلی سندھ نے منگل کے روز مزار قائد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی،وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئین کے مطابق ہر مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ختم کردی جاتی ہیں۔ مردم شماری 2017 کی منظوری سی سی آئی میں زیر التوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت اپنے اتحادیوں کے مطالبے پر 2023 میں ایک نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے جو جڑواں جزیروں کے معاملے پر آرڈیننس تشکیل دیا تھا اسے ختم کردیاگیا ہے اور اب یہ معاملہ ختم ہو ہوچکا ہے۔
مراد علی شاہ نے آئی بی اے پاس ہیڈ ماسٹروں کے احتجاج کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہیڈ ماسٹروں کو ریگولر کرنے کا عمل سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ نہ تو یہ ہیڈ ماسٹر کمیشن کے امتحان میں شریک ہورہے ہیں اور نہ ہی اپنے اسکولوں میں واپس جارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے کنٹریکٹ میں صوبائی کابینہ نے توسیع کردی ہے جو کہ توہینِ عدالت کے زمرے میں آسکتا ہے۔
انہوں نے ہیڈ ماسٹروں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ احتجاج کو ختم کریں اور اپنی ریگولرائزیشن کے لئے کمیشن کے سامنے پیش ہوں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان صوبے میں وفاقی سرکاری افسران کے تبادلے / پوسٹنگ کے بارے میں معاہدہ ہوچکا ہے۔
معاہدے کے تحت وفاق اور صوبائی حکومتوں کے مابین باہمی افہام و تفہیم لازم ہے کہ وہ صوبے میں یا وفاقی حکومت کے افسر کی پوسٹنگ یا تبادلہ کے حوالے سے ایک دوسرے کو اعتماد میں لیں گے۔
انہوں نے کہاکہ پی ایس پی اور ڈی ایم جی افسران کی خدمات کو وفاقی حکومت کو واپس طلب کرنے کے لئے وفاقی حکومت کی طرف سے شروع کی جانے والی اس یکطرفہ تبادلے اور پوسٹنگ کی پالیسی سے سندھ میں افسران کی کمی پیدا ہوگی۔