کراچی: سندھ کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے صوبے بھر میں ناقابل استعمال اور غیر معیاری تجارتی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے۔
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کئی تجارتی گاڑیاں جو دیگر صوبوں میں رجسٹرڈ ہیں، مستقل طور پر سندھ میں چل رہی ہیں۔ ان گاڑیوں کو دیگر صوبوں کی متعلقہ اتھارٹیز کی جانب سے فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں مگر ان کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی۔ وزیر ٹرانسپورٹ نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ ان سرٹیفکیٹس کا معیار اور ان کی تصدیق کس حد تک مستند ہے؟
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ناقص گاڑیوں کی وجہ سے ٹریفک حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ خراب میکانیکی نظام کے باعث نہ صرف ڈرائیورز بلکہ پیدل چلنے والے شہریوں کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ سندھ میں رجسٹرڈ تمام تجارتی گاڑیوں کو نئے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوں گے، جو موٹر وہیکل انسپکشن سینٹرز کی جانب سے جاری کیے جائیں گے۔ یہ فٹنس سرٹیفکیٹ جدید سیکیورٹی فیچرز اور کیو آر کوڈ پر مشتمل ہوں گے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ وہ تجارتی گاڑیاں جو دیگر صوبوں میں رجسٹرڈ ہیں مگر سندھ میں چل رہی ہیں، انہیں بھی نیا فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوگا۔ بغیر تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ کے کسی بھی گاڑی کو روٹ پرمٹ یا تجدید کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر ٹرانسپورٹ نے واضح کیا کہ تمام تجارتی گاڑیوں کے ڈرائیورز کے لیے مستند ڈرائیونگ لائسنس رکھنا لازمی ہوگا۔ ان اقدامات کا مقصد بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات پر قابو پانا اور روڈ سیفٹی کو بہتر بنانا ہے۔
حکومت نے روڈ سیفٹی کو یقینی بنانے اور ٹریفک حادثات کو کم کرنے کے لیے موٹر وہیکل انسپکشن سینٹرز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ سینٹرز بھاری گاڑیوں کے لائسنسنگ اور معائنے کے لیے کام کریں گے تاکہ مسلسل بڑھتے ہوئے جان لیوا حادثات کی روک تھام کی جا سکے۔