کراچی میں عوامی ٹرانسپورٹ کی سہولیات کے فقدان کے باعث رکشہ ایک مقبول ذریعۂ آمد و رفت بن چکا ہے تاہم سندھ حکومت نے جمعہ کے روز کراچی میں چار سیٹوں والے رکشوں پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ غلط سمت میں گاڑی چلانے پر سرکاری اور نجی گاڑیوں بشمول موٹر سائیکلوں پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
یہ فیصلے وزیرِ قانون و داخلہ سندھ، ضیاء لنجار کی زیر صدارت منعقدہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیے گئے جس میں موٹر وہیکل رولز میں ترمیمات پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں انسپکٹر جنرل سندھ پولیس، سیکریٹری قانون، سیکریٹری ٹرانسپورٹ، اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اجلاس کے اہم فیصلوں میں کمرشل اور نان کمرشل دونوں قسم کی گاڑیوں کے لیے فٹنس لازمی قرار دی گئی، اور چار نشستوں والے رکشوں پر مکمل پابندی کی منظوری دی گئی۔
ضیاء لنجار نے کہا کہ گاڑیوں کی فٹنس جانچ تھرڈ پارٹی کے ذریعے کی جائے گی، جبکہ رکشہ ڈرائیوروں کے لیے پرمٹ حاصل کرنا لازمی ہوگا۔
غلط سمت میں گاڑی چلانے پر سرکاری گاڑی کو دو لاکھ روپے، جبکہ موٹر سائیکل سوار کو پچیس ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ ون ویلنگ یا ڈرفٹنگ جیسے اقدامات پر پہلی بار خلاف ورزی کی صورت میں ایک لاکھ روپے جرمانہ، دوسری بار دو لاکھ، اور تیسری بار تین لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
چار پہیوں والی گاڑیوں پر ون وے کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ مال بردار گاڑیوں میں کم از کم پانچ کیمرے نصب کرنا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ان مجوزہ ترامیم کو سندھ کابینہ سے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز میں ٹریکرز اور سینسرز کی تنصیب لازمی قرار دی جائے گی۔
بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑی چلانے پر موٹر سائیکل سوار کو 25 ہزار اور کار ڈرائیور کو 50 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ سیاہ شیشوں، فینسی لائٹس، اور سائرن کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔
ضیاء لنجار نے یہ بھی اعلان کیا کہ ٹریفک ای چالان گاڑیوں کے مالکان کے رہائشی پتے پر ارسال کیے جائیں گے۔
ٹریفک، ٹرانسپورٹ اور ایکسائز محکموں کو آپس میں منسلک کیا جائے گا اور جن گاڑیوں پر ٹریفک جرمانے واجب الادا ہوں گے، ان کی منتقلی یا فروخت ممکن نہ ہو گی۔
مزید برآں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق مقدمات سننے کے لیے ایک ٹریفک مجسٹریٹ تعینات کیا جائے گا۔