سندھ کی سرکاری نوکریوں میں عمر کی رعایت ختم، کیا یہ کوئی اچھا فیصلہ ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سرکاری نوکری
(فوٹو: ری پبلک پالیسی)

کراچی: سندھ حکومت نے نوکریوں میں عمر کی رعایت ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت، سندھ حکومت کی طرف سے سرکاری ملازمتوں میں عمر کی رعایت کا خاتمہ جنوری 2025 سے نافذ العمل ہو جائے گا۔

سندھ حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، سرکاری نوکریوں میں عمر کی رعایت کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو 1 جنوری 2025 سے لاگو ہوگا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں امیدواروں کے لیے ملازمتوں میں بھرتی کے لیے عمر کی زیادہ سے زیادہ حد میں دی جانے والی رعایت دستیاب نہیں ہوگی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ فیصلہ صوبے کی سرکاری نوکریوں کے نظام میں شفافیت اور میرٹ کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

موجودہ اور سابقہ طریقہ کار کا موازنہ
عام طور پر سندھ حکومت کے سرکاری محکموں میں ملازمت کے لیے امیدواروں کی عمر کی حد 18 سے 28 سال کے درمیان ہوتی ہے۔ تاہم، پچھلے کئی سالوں سے سندھ حکومت امیدواروں کو 15 سال کی رعایت دے رہی تھی، جس کی وجہ سے 43 سال کی عمر تک کے افراد بھی سرکاری نوکریوں کے لیے درخواست دے سکتے تھے۔ یہ رعایت صوبائی حکومت کی طرف سے ملازمت کی پالیسی میں دی گئی ایک خصوصی سہولت تھی، جو خاص طور پر ان افراد کے لیے مفید ثابت ہوئی تھی جو مختلف وجوہات کی بنا پر کم عمری میں سرکاری ملازمت حاصل نہیں کر سکے۔

فیصلے کی وجوہات

عمر کی رعایت کے خاتمے کا فیصلہ کئی عوامل کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ اس اقدام سے نوکریوں کے عمل میں میرٹ کا اصول بہتر طور پر نافذ ہوگا، کیونکہ بڑی عمر کے افراد کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے لیے بھی مواقع یکساں ہو جائیں گے۔ عام تأثر یہ ہے کہ یہ فیصلہ صوبے کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں کے لیے زیادہ مواقع فراہم کرنے اور عمر کی پابندی کو کم کرکے میرٹ پر مبنی بھرتی کے عمل کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔

اچھا یا برا فیصلہ؟

عمر کی رعایت کے خاتمے کے اس فیصلے پر مختلف حلقوں کی طرف سے مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نوجوانوں کے لیے مواقع بڑھیں گے اور ان کے لیے سرکاری ملازمتیں حاصل کرنا آسان ہو جائے گا۔ ان کے مطابق، اس فیصلے سے سرکاری نوکریوں میں نئے خون کی شمولیت ممکن ہوگی، جو کہ سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب، کچھ حلقے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے ان افراد کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں جو بڑی عمر میں بھی ملازمت کے متلاشی ہوتے ہیں۔ خصوصی طور پر وہ افراد جو اپنی تعلیمی یا ذاتی مصروفیات کی وجہ سے جلدی ملازمت نہیں حاصل کر سکے، وہ اس نئی پالیسی سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

Related Posts