اسلام آباد: وفاقی حکومت نے براڈ شیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے سابق جج عظمت سعید شیخ پر مشتمل ایک رکنی کمیشن تشکیل دے دیا۔
اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا کہ کمیٹی اب انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت تشکیل دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک رکنی کمیشن کا مقصد ہر پہلو کو دیکھنا ہے اور ’ان لوگوں کو بے نقاب کرنا ہے جن کے لیے براڈ شیٹ معاہدہ ہوا تھا‘۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ معاملے میں انگلینڈ کی ثالثی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کے خلاف فیصلہ دیا۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اس سے قبل براڈشیٹ معاملے کی تحقیقات اور اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کے تعین کے لیے 5 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے بارے میٰں کہا گیا تھا کہ کمیٹی میں ’ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے ایک سابق جج، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، اٹارنی جنرل کے دفتر سے ایک سینئر افسر، ایک سینئر وکیل اور وزیر اعظم کے نامزد کردہ افسر شامل ہوں گے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام مبینہ بدعنوانیوں کی تحقیقات 45 دن بعد ہی منظر عام پر آجائے گی جب کمیشن اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دے گا۔ شبلی فراز نے افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں بدعنوان عناصر کو سیاسی مہم جوئی کی وجہ سے ملک کا اخلاقی جنازہ نکلا۔
انہوں نے کہا کہ’ہم آج کل اس کلچر میں رہ رہے ہیں جہاں بدعنوانی کوئی بڑی بات نہیں ہے اور پاکستان تحریک انصاف نے اس کلچر کے خلاف چیلنج قبول کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے سابق جج عظمت سعید شیخ کو اگر ان کی تقرری پر کوئی اعتراض ہوتا تو اب تک وہ اس بات کا اظہار کردیتے۔ وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وہ ایسا کریں گے کیونکہ ہمیں ان پر اعتماد ہے اور وہ اپنے نام اور اہلیت کی وجہ سے مشہور ہیں، مجھے لگتا ہے کہ وہ یہ ذمہ داری نبھانے کے لیے بہترین شخص ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ سینیٹ کی نشست خریدنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے وزیراعظم عمران خان نے اوپن بلیٹ کی حمایت اور اپوزیشن جماعتیں جو پہلے اسی بات کا مطالبہ کرتی رہی ہیں آج کے خلاف تقریریں کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس آئینی معاملے میں ضرورت پڑی تو پارلیمنٹ بھی جا سکتے ہیں اور دیکھیں گے کہ اس کی مخالفت کون کرتا ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ اوپن بیلٹ کی مخالفت کرنے والوں کو قوم کو بتانا پڑے گا کہ کیوں مخالفت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ تبدیلی ہے جو نیا پاکستان کا مظہر ہے اور تبدیلی کو ایونٹ کا نام نہیں بلکہ اداروں کی سطح پر ہونے والے بہتر کاموں کا عمل ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن ٹھیک ہوئے یا نہیں، ووٹ خریدے گئے یا بیچے گئے، اس بحث سے باہر ہونے کا حل سینیٹ میں اوپن بیلٹ ہی ہے۔ انہوں نے کہا سکوک بانڈ کا عمل 2018 سے جاری ہے، سود پر مبنی قرضوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اقدامات تو لینے پڑیں گے۔