اے ایس پی ڈیفنس لاہور شہربانو نقوی کا کہنا ہے کہ نجی کالج میں طالبہ سے زیادتی کا واقعہ مس انفارمیشن ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ پنجاب پولیس کی خاتون افسر کا لڑکی کے والد اور چچا کے ساتھ ویڈیو بیان سامنے آگیا۔
پنجاب پولیس کی جانب سے فیس بک پر جاری ویڈیو پیغام میں اے ایس پی شہربانو نقوی نے کہا کہ میں لاہور پولیس میں بطور اے ایس پی ڈیفنس خدمات انجام دے رہی ہوں۔ لاہور میں آج ایک بہت برا واقعہ رونما ہوا۔ ہم نے دیکھا کہ امن وسلامتی کے حوالے سے ایک پریشان کن صورتحال پیدا ہوئی جس کی وجہ جھوٹی معلومات تھیں۔
اے ایس پی شہربانو نقوی نے کہا کہ آج ہمارے پاس دو شخصیات ہیں جو اس پر بات کریں گی جو پراپیگنڈے کی وجہ سے شروع ہوا تھا۔ میرے ساتھ طالبہ کے والداور چچا کھڑے ہیں۔ اس موقعے پر بات کرتے ہوئے بچی کے مبینہ چچا نے کہا کہ آج لاہور میں جو واقعہ ہوا، اس پر سوشل میڈیا میں کافی ویڈیوز وائرل ہوئی ہیں۔ اس میں ہماری بچی کا نام لیا جارہا ہے۔
متاثرہ بچی کے چچا نے کہا کہ یہ ایک پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔ اس میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے۔ ہمارے گھر پر بچی پاؤں سلپ ہونے کی وجہ سے گر گئی تھیں۔ ان کو چوٹ لگی اور وہ آئی سی یو میں داخل ہوگئیں۔ جن لوگوں کی بیٹیاں ہوتی ہیں، وہی اس کا درد محسوس کرسکتے ہیں۔ ہم تو ویڈیو دیکھ کر پریشان ہیں کہ ہماری بچی کا نام لیا جارہا ہے۔
چچا نے کہا کہ بچی ہمارے گھر پر ہے، اسے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ بعد ازاں اے ایس پی شہربانو نقوی نے کہا کہ کسی کی بھی ماں، بہن یا بیٹی کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ ہوتو خیال رکھا جانا چاہئے کہ ان کے گھر والوں کو نہ دبایا جائے، نہ ہی واقعے کے متعلق کوئی افواہیں پھیلائی جائیں، مس انفارمیشن کی بنیاد پر پراپیگنڈہ نہیں ہونا چاہئے۔
سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
اگر پنجاب پولیس کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیو پر عوام کے تبصروں کا جائزہ لیا جائے تو عوام کی بڑی تعداد یہ سمجھتی ہے کہ پنجاب پولیس نے ماسک پہنا کر بچی کے والد اور چچا کو پیش کیا اور پھر پولیس کی موجودگی میں بیان ریکارڈ کیا گیا، اسی طرح اگر بچی کو کوئی مسئلہ نہیں تو اسے کیوں پیش نہیں کیا گیا؟ ایسے ہی بے شمار سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔