شہباز شریف کا دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شہباز شریف کا دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کا اعلان
شہباز شریف کا دھمکی آمیز خط کی تحقیقات کا اعلان

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے مبینہ دھمکی آمیز خط پر پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے، انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا تھا، ڈھٹائی کے ساتھ خط کے حوالے سے جھوٹ بولاجارہا تھا، نہ مجھے بھیجا نہ میں نے ابھی تک وہ خط دیکھا، اس حوالے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری، بلاول بھٹو کے ساتھ میری ملاقات کئی دن پہلے ہوئی تھی،3 مارچ کو نوازشریف نے سی ای سی کی میٹنگ کی، میٹنگ میں عدم اعتماد کا فیصلہ کیا تھا، 8 مارچ کوعدم اعتماد کی قرارداد جمع کرائی گئی، یہ کہتے ہیں خط 7مارچ کو آیا، ہمارے فیصلے پہلے ہوچکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے قائد نواز شریف کو سلام پیش کرتا ہوں، قائد نے سارے معاملے میں میری مکمل رہنمائی فرمائی، میڈیا کا بھی دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں، ملک بھر کی وکلا برادری کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، وکلا ہماری جنگ میں ہراول دستہ تھے۔

شہباز شریف نے کہا کہ یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے عدم اعتماد کامیاب ہوئی، حق کی کامیابی اور باطل کوشکست ہوئی۔ آج ڈالر 190 سے واپس 182 پر آیا ہے، ڈالر 8 روپے نیچے گیا ہے، یہ ایوان پر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے، ایوان نے جھرلو، سلیکٹڈ وزیراعظم کو آئین و قانون کے مطابق ہٹایا۔

نو منتخب وزیر اعظم نے کہا کہ چار سالوں میں اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، چرس اور بھنگ جیسے جھوٹے مقدمات بنائے گئے، یہ ظلم اور زیادتی عمران خان کی ناک کے نیچے ہوا، کوئی غدار ہے نہ کوئی غدار تھا۔کئی مرتبہ کہا قرض کی زندگی کوئی زندگی نہیں، یہی قائد اور اقبال کا پیغام ہے، اگر ہم نے زندہ رہنا ہے تو خود مختار اور باوقار قوم کی طرح رہنا ہے ورنہ کھویا ہوا مقام حاصل نہیں کر سکتے،

انہوں نے کہا کہ مسائل کو حل کرنے کے لیے خون پسینہ بہانا اور محنت کرنا ہوگی، اگر ڈوبتی ہوئی کشتی کو بچانا ہے تو اتحاد، محنت کے علاوہ راستہ نہیں، کوئی بڑا بول نہیں بولنا چاہتا، صورتحال بہت خراب ہے، انتھک محنت کریں گے، کہا گیا 300 ارب ڈالر لے آؤں گا، کہا گیا آئی ایم ایف نہیں جائیں گے خودکشی کرلوں گا، خواہشوں کو خوبصورت شکل دینے کے لیے خواہشوں کی قید سے آزاد ہونا چاہیے۔

شہباز شریف کا کہنا کہ اتفاق اور اتحاد سے ہم مسائل کو حل کریں گے، اگر ملک کی جمہوریت کو آگے بڑھانا ہے تو پھر ڈیڈ لاک نہیں ’ڈائیلاگ ہوگا، تبدیلی باتوں سے نہیں آتی، معاشرے کے اندر زہر گھول دیا گیا، زہر آلودہ پانی کو صاف کرنے میں کئی سال لگیں گے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تقسیم سے نہیں تفہیم سے کام لینا ہوگا، سابق حکومت کو میثاق معیشت کی پیشکش بڑی سوچ سمجھ کر کی تھی، اگر اسے نہ ٹھکرایا جاتا تو آج معیشت کا اتنا برا حال نہ ہوتا، ایک سال بعد دوبارہ میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی، اگر ان میں پاکستانیت کا جوش ہوتا تو پیشکش کو قبول کرتے، اگر پیشکش قبول کرتے تو لاکھوں لوگ بے روزگار نہ ہوتے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی نے تاحال شہباز شریف کی کابینہ میں شمولیت کا فیصلہ نہیں کیا، ذرائع

وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج بتانا چاہتا ہوں ملکی حالات کیا ہیں، بدقسمتی سے رواں مالی سال تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ خسارہ ہونے جارہا ہے، تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہونے والا ہے، جاری کھاتوں کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی تاریخ کا ہونے جارہا ہے، مہنگائی عروج پر اور 60 لاکھ بے روزگار ہوچکے ہیں، سمجھ نہیں آتی ان کونیند کیسے آتی تھی۔

Related Posts