اسلام آباد: سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پیر کے روز اعلان کیا کہ وہ نگراں وزیراعظم کے تقرر کے مشاورتی عمل میں حصہ نہیں لیں گے، انہوں نے کہا کہ وہ اسے غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔
پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، اس دوران شہباز شریف نے کہا کہ آئین نے وزیراعظم کی تقرری اور معزولی کے طریقہ کار کی وضاحت کی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے یہ بھی الزام لگایا کہ اتوار کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں جو کچھ ہوا وہ ایک منصوبہ بند سازش تھی۔ 24 مارچ کو اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد کی اجازت دے دی تھی۔ انہوں نے پوچھا کہ اگر آرٹیکل 5 کے تحت اس پر اعتراض تھا تو چھٹی کیوں دی گئی؟
شہباز شریف نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد پر ووٹنگ کل ہونی تھی لیکن عمران خان کی بے ایمانی اور بد نیتی درمیان میں آگئی اور انہوں نے ڈپٹی اسپیکر کو اس جرم میں اپنے ساتھی کے طور پر استعمال کیا۔
اپوزیشن لیڈر نے دعویٰ کیا کہ عمران خان اور ان کے لوگ ”اپنی شکست کا سامنا نہیں کر سکے اور اس لیے جمہوریت سے سمجھوتہ کیا اور آئین توڑا”۔
”غیر ملکی دھمکی آمیز خط“ کے تنازع کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے سفیر اسد مجید نے 16 مارچ کو الوداعی عشائیہ دیا اور تمام امریکی حکام کو مدعو کیا، حتیٰ کہ ان لوگوں کو بھی مدعو کیا جن پر وزیراعظم عمران خان نے الزام لگایا تھا۔
اس کے علاوہ انہوں نے مزید کہا کہ اسد مجید نے اپنے ٹویٹ میں اچھے تعلقات اور تعاون پر ڈونلڈ لو کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ اگر ڈونلڈ لو نے پاکستان کو دھمکی دی تھی تو اسے عشائیے کے لیے کیوں مدعو کیا گیا؟اگر یہ خط 7 مارچ کا تھا اور اس میں ڈونلڈ لو کے ملوث ہونے کو اجاگر کیا گیا تھا، تو سفیر نے 16 مارچ کو ڈنر کے دوران امریکی اہلکار کو کیوں تسلیم کیا؟
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ اگر انہیں 7 مارچ کو ’غیر ملکی خط‘ موصول ہوا تھا تو پھر انہوں نے اس معاملے کو پہلے کیوں نہیں اجاگر کیا۔
مزید پڑھیں: نگراں وزیراعظم کی تقرری،صدر نے وزیراعظم اور شہباز شریف کو خط لکھ دیا