اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ زیادتیاں کی ہیں جس پر بات کریں گے جبکہ ملکی معیشت کا پہیہ نہیں چل رہا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس منعقد ہوا جس کے دوران وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے پر نظرِ ثانی کا عندیہ دے دیا۔
اجلاس کے دوران وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف نے ہمارے ساتھ زیادتیاں کی ہیں، معاہدے پر نظرِ ثانی اور ٹیرف میں اضافہ نہ کرنے کیلئے بات چیت کرنی ہوگی۔
وفاقی وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ شرحِ سود کو 13 اعشاریہ 25 فیصد پر رکھنا غلطی تھی۔ حکومت جو ادارے نہیں چلا سکتی، ان کی نجکاری کی جائے۔ معیشت کا پہیہ چلے گا تو شرحِ نمو بہتر ہوگی۔
وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پاکستان کا جو شہری ٹیکس نہیں دیتا، اسے ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ بجلی کے نرخ میں اضافہ کرکے مزید کرپشن کے مواقع پیدا کیے جاتے ہیں۔
شوکت ترین نے کہا کہ محصولات میں اضافے کیلئے ہم کسی کی دُم پر پاؤں نہیں رکھیں گے۔ 20 سے 30 سال کی پائیدار معاشی ترقی کیلئے مربوط نظام لانا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں 3 سال بھی معیشت پائیدار نہیں رہتی۔
انہوں نے کہا کہ زراعت اور صنعت کے ذریعے معاشی نمو میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ پاکستان کی 85 فیصد آمدنی صرف 9 شہروں پر خرچ ہوجاتی ہے۔ کے پی کے، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کا کیا قصور ہے؟
یہ بھی پڑھیں: گریڈ 1 سے 16 تک ملازمین کی تعداد کم کرنے کی منظوری