شاری بلوچ: صنف نازک سے خودکش حملہ آور تک ،ایک المناک کہانی

مقبول خبریں

کالمز

Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یہ کہانی ہے ایک صنف نازک کی جس نے محنت سے تعلیم کو اپنا ہتھیار بنایا، اور اپنے خواب پورے کرنا چاہتی تھی،لیکن قسمت نے کھیل کھیلا اور اسے خودکش بمبار بنا دیا۔

شاری بلوچ، جو 3 جنوری 1971 کو بلوچستان کے شہر تربت میں ایک تعلیم یافتہ خاندان میں پیدا ہوئی اور، بچپن سے ہی ایک بہتر مستقبل کا خواب دیکھتی تھی۔ اس نے کراچی یونیورسٹی سے ایم فل مکمل کیا اور وہ اپنے لوگوں کے لیے ایک امید بننا چاہتی تھیں۔

لیکن پھرقسمت نے اسے حبیطان بشیر بلوچ سے ملوادیا۔وہ ایک ایسا شخص تھا جو ظاہری طور پر بااثر، پُرجوش اور نظریاتی لگتا تھا۔ شاری کو لگا کہ اس نے اپنا ہمسفر اور خوابوں کا ساتھی پا لیا ہے۔ لیکن حقیقت اسکے برعکس تھی۔

حبیطان بشیر بلوچ ،بی ایل اے کا ایک اہم رکن تھا۔ وہ ایک ایسا شکاری تھا جو شاری جیسی تعلیم یافتہ، معصوم اور خواب دیکھنے والی لڑکیوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتاتھا۔اور شادی کے بعد اس نے شاری کو آہستہ آہستہ اکیلا کردیا تھا، اسے اس کے خاندان اور دوستوں سے دور کر دیاتھا۔

حبیطان کے دیگر خواتین کے ساتھ ناجائز تعلقات شاری بلوچ کے حوصلے کو مزید پست کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات میں شامل تھا۔ اس ظلم اور استحصال نے شاری کو ایک ایسی عورت میں بدل دیا جو اپنے حقیقی وجود کو کھو بیٹھی تھی۔

حبیطان کےاس قدر نفسیاتی دباؤ نے اس کی دنیا کو اس حد تک بگاڑ دیا کہ وہ اپنی تعلیم، خواب اور انسانیت سب کو کھو بیٹھی تھی۔اور اب وہ ایک آلہ بن چکی تھی، ایک ایسا ہتھیار جو اپنی ہی تباہی کے راستے پر چل پڑا تھا۔

پھر حبیطان نےشاری کو ایران اور افغانستان سے دہشت گردی کی تربیت دلوائی۔ وہاں اس معصوم خواب دیکھنے والی لڑکی کی انسانیت چھینی گئی اور اسے یہ سکھایا گیا کہ تشدد ہی واحد حل ہے۔

اپریل 2022 کو شاری وہ عورت نہیں رہی تھی جو ایک تعلیم یافتہ اور ترقی پسند بلوچستان کا خواب دیکھتی تھی۔ وہ ایک خودکش بمبار بن چکی تھی۔اور اس نے کراچی یونیورسٹی کے باہر، خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس میں تین چینی شہریوںاور ایک پاکستانی ڈرائیورکی جان گئی۔ یہ صرف ایک خودکش حملہ نہیں تھا، بلکہ یہ ایک خواب کے ٹوٹنے، ایک ذہن کے مسخ ہونے اور ایک عورت کے استحصال کی کہانی تھی۔

شاری کے دو معصوم بچے، مہرش اور میر حسن تھے جو اب اسی زہریلے ماحول میں پروان چڑھیں گے جس نے ان کی ماں کو نگل لیا۔

یہ ان تمام خواتین کی کہانی ہے جو حبیطان جیسے لوگوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہو کر اپنے خواب اور اپنی شناخت کھو بیٹھتی ہیں اور ایک آلہ میں تبدیل کردی جاتی ہیں۔ یہ ایک المناک داستان ہے جس میں محبت کو ہتھیار بنایا گیا، خوابوں کو توڑا گیا اور ایک روشن مستقبل کو راکھ میں بدل دیا گیا۔

Related Posts