ایران کی ایک خاتون نے تہران یونیورسٹی میں حجاب کے خلاف احتجاج کے طور پر اپنے کپڑے اتار دیے، خاتون کو حراست میں لے لیا گیا۔
تہران کی سائنس اینڈ ریسرچ یونیورسٹی میں ہفتے کے روز ایک خاتون کو زیرجامہ میں کیمپس میں چلتے ہوئے دیکھا گیا، جس کے بعد اسے حراست میں لے لیا گیا۔
اس واقعے کی ویڈیوز جن میں خاتون کی سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ بات چیت اور گرفتاری دیکھی جا سکتی ہے، سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں اور اس کے ممکنہ مقاصد پر بحث چھڑ گئی ہے۔
بی بی سی فارسی نے تصدیق کی کہ یہ واقعہ 2 نومبر کو یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ریسرچ کے بلاک 1 میں پیش آیا۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خاتون نے حجاب نہ پہننے پر سیکورٹی کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کرنے پر بطور احتجاج اپنے کپڑے اتارے۔
ویڈیوز میں خاتون کو کیمپس کی ایک راہداری میں بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے، جہاں مرد اور خواتین یونیورسٹی کے سیکورٹی اہلکار اس کے ارد گرد موجود ہیں۔
🔴 ایران میں ایک یونیورسٹی طالبہ نے اس وقت ایرانی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے جسم سے کپڑے اتار دئیے جب اسے اخلاقی پولیس نے اس کے سر پر اسکارف کے بارے میں وارننگ جاری کی تھی کہ وہ سب پر مکمل اسکارف لے ورنہ کاروائی کی جائے گی۔
▪️ بعد ازاں طالبہ کو ایرانی پولیس نے حراست میں لے… pic.twitter.com/93OFLjHoIf
— RTEUrdu (@RTEUrdu) November 3, 2024
دوسری ویڈیوز میں خاتون کو زیرجامہ میں کیمپس میں گھومتے ہوئے دکھایا گیا ہے لیکن اس سے پہلے کیا ہوا یہ واضح نہیں ہے۔ ایک ویڈیو کلپ جو ممکنہ طور پر کلاس روم سے فلمایا گیا ہے، اسے بلاک 1 کے قریب دکھاتا ہے، جہاں وہ اپنے شارٹس اتارتی نظر آتی ہے۔
کچھ دیر بعد پولیس موقع پر پہنچتی ہے اور خاتون کو حراست میں لے لیا جاتا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا اور سوشل میڈیا رپورٹس کے مطابق اس عمل کو ایران کے لازمی حجاب قوانین اور مبینہ طور پر یونیورسٹی کی سیکورٹی اہلکاروں کی ہراسیت کے خلاف احتجاج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔