اسلام آباد:وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے اوآئی سی اجلاس کے بعدمیڈیابریفنگ دیتے ہوئےکہ کہاکہ افغانستا ن کی مددکرناپوری دنیاکی ذمہ دارہے ،پاکستان اکیلاکچھ نہیں کر سکتا، اس لیے ہمیں اُمیدہےکہ آج ہونےوالایہ غیرمعمولی اجلاس مستقبل میں ایک پُل کا کردار اداکرےگا۔
انہوں نے کہا وہ قومیں جوایک دوسرے کی خلاف تھیں آج آمنےسامنے بیٹھیں ہیں ،سب کو جان لیناچاہئےکہ اگر افغانستان کے مسئلے کامستقل حل تلاش نہیں کیا گیاتوپوری دنیاکو اس کے اثرات کاسامناکرناپڑےگا۔
وزیرخارجہ نے کہا کانفرنس کا واحد ایجنڈا افغانستان کی عوام تھے،دنیانےاگر افغانستان کے لیےکوئی اقدامات نہ کیے تووہاں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے،پوری دنیااب بھی کوروناکی پلیٹ میں ہےاس لیے افغانستان کیلئے او آئی سی کا نمائندہ خصوصی مقرر کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے جس کے بعد افغانستان میں کورونا ویکسین کی فراہمی کے حوالے سے او آئی سی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے رابطہ کرے گاساتھ ہی وہ اقوام متحدہ کےساتھ مل کر افغانستان کی مددکیلئے بھی کام کرےگا۔
شاہ محمودقریشی نے کہاپوری دنیا سمیت امت مسلمہ کوبھی احساس ہونا چاہیے کہ افغانستان کی صورتحال کتنی حساس ہےاس لئے وہاں کی صورتحا ل میں بہتری لانا عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے،انہوں نے کہا افغان انتظامیہ میں اختلافات ہو سکتےہیں لیکن ہمیں افغان عوام کی ضروریات کو مد نظر رکھنا ہوگا،اس لیے آج کے اجلاس میں افغان وفد کودرپش مسائل بتانےکیلئے شرکت کی دعوت د ی گئی تھی ،جس کےبعدعالمی برادری کاطالبان حکومت سے بات چیت کرناایک اہم قدم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم سے ایرانی وزیرخارجہ کی ملاقات،مسئلہ کشمیرپرحمایت کوسراہا